جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

کورونا کا بحران، ماسک بنانے والی کمپنی کی چاندی

datetime 3  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (این این آئی)کورونا نے جہاں دنیا بھر میں تجارت اور صنعت کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچایا، وہیں ماسک بنانے والی کمپنیاں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ ایک جرمن کمپنی کی آمدنی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہ

ر مؤنشن گلاڈباخ کے ایک معروف فیشن ڈیزائنر”فون لاک“ کے بزنس میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ فون لاک کے چیف کرسٹیان فون ڈانیئلز نے اپنے ایک انٹروپو میں بتایا کہ ان کی کمپنی نے رواں سال ایک سو ملین سے زائد ماسک اور کورونا وائرس سے بچنے کے لیے استعمال کیے جانے والے کم از کم 12 ملین گاؤن فروخت کیے۔فون لاک کمپنی حالیہ دنوں میں ہر ماہ کپڑے سے بنے ہوئے پندرہ ملین ماسک تیار کر رہی ہے اور یہ یورپ بھر، یونان سے لیکر پرتگال تک، قریب 30 ہزار مختلف جگہوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔فون ڈانیئلز کے مطابق رواں برس مئی کے ماہ میں روزانہ ایک ملین ماسک تک تیار کیے گئے۔رواں مالی سال تقریباً تمام ہی چھوٹے بڑے کاروبار کرنے والوں کے لیے شدید نقصان کا سبب بنا ہے اور لاک ڈاؤن اور اس کی مدت میں توسیع خود حکومت کے لیے بھی ایک بہت بڑا اقتصادی بوجھ ثابت ہوا ہے۔ ان حالات ایک پیداواری تجارتی صنعت ایسی بھی ہے، جس نے رواں سال بہت منافع کمایا اور اس سال کے اختتام

اور آئندہ برس کے آغاز تک بہت زیادہ منافع کی توقع کر رہی ہے، یہ ہے چہرے کے ماسک بنانے والی صنعت۔جرمنی میں رواں برس یعنی 2020ء کی پہلی ششماہی کے دوران جرمنوں نے فی کس 53 یورو رقم ماسک کی خریداری پر خرچ کی جبکہ اس سے پہلے والے سال یعنی 2019ء میں

ہر ایک جرمن باشندے نے اوسطاً صرف 26,50 یورو شرٹس خریدنے پر خرچ کیے تھے۔کمپنی فون لاک کے مالک کا کہنا ہے کہ ماسک کی پیداوار کو اب تک بہت نظر اندز کیا جاتا رہا اور اس کی قدر و قیمت بہت کم سمجھی جاتی رہی جبکہ ماسک کی پیداوار اور اس کی سیل سے ان کی کمپنی

کی دیگر مصنوعات کی بھی تشہیر ہوئی ہے،لوگ اب ہماری دیگر مصنوعات میں بھی کافی دلچسپی لینے لگے ہیں اور اس سے ان مصنوعات کو فروغ ملا ہے۔ اس سال اکتوبر کا 2019ء اکتوبر سے اگر مقابلہ کیا جائے تو فون لاک کمپنی کی آمدن میں 80 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔فون لاک برانڈ

اس وقت اپنی شہرت اور کمائی میں جس عروج پر ہے اس سے قبل اسے کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔ اس کمپنی کے چیف کا کہنا ہے،ہم اس رجحان کو آن لائن کے ذریعے مزید فروغ دے رہے ہیں۔ہم صرف ماسک نہیں بلکہ فیشن کی دیگر مصنوعات بھی فروخت کر رہے ہیں۔فون لاک

کے مالک کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ ماسک کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والا منافع ہمیشہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ تاہم ان کی خواہش یہ ہے کہ ماسک کو حفظان صحت کے لیے ایک اہم چیز کے طور پر ہمیشہ زیر استعمال رکھا جائے۔ یعنی خواتین اپنے بیگ اور مرد اپنے بریف کیس میں کم از کم ایک ماسک ضرور رکھیں۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…