جکارتہ (این این آئی )انڈونیشیا کے انتہائی شمال میں واقع جزیرے سولاویسی کے شہر میناڈو کے قبرستان میں ایک شخص کو دفنانے کے کافی دیر بعد اس کے گھر والوں کو یہ معلوم ہوا کہ تدفین کے وقت مذکورہ شخص زندہ تھا۔ یہ واقعہ رواں ماہ 5 مئی کو پیش آیا۔عرب ٹی وی کے مطابق میت کے ایک عزیز یا کسی گھر والے نے اپنا موبائل فون نکال کر لکڑی کے تابوت کو قبر میں اتارے جانے کے وقت وڈیو بنانا شروع کر دی۔
اس موقع پر تمام لوگ ہی غم سے نڈھال تھے لہذا کسی نے بھی اس چیز کو نوٹ نہیں کیا جس کا کیمرے نے پتہ چلایا۔ اس وڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ تابوت کے اندر موجود میت نے اپنا ہاتھ ہلایا۔ یہ سب پلک جھپکتے میں ہوا جس نے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں کام کرنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔یہاں تک کہ جس شخص نے یہ وڈیو بنائی وہ بھی میت کی جانب سے اس حرکت پر متوجہ نہیں ہوا۔ البتہ اگلے روز وڈیو دیکھنے پر لوگوں نے اس چیز کو نوٹ کیا۔ اس پر حکام سے سوال کیا گیا کہ آیا مذکورہ شخص تدفین کے وقت زندہ تھا یا نہیں۔ حکام نے قبر کھولنے کا فیصلہ کیا تا کہ اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ آیا تابوت کے شیشے سے طاہر ہونے والی بات اس بات کا ثبوت ہے کہ میت زندہ تھی ، یا پھر وڈیو میں جو کچھ ظاہر ہوا وہ ایک چھوٹا سے جانور تھا، جیسا کہ سوشل میڈیا کی بعض ویب سائٹس پر بتایا گیا ہے۔بعدازاں بتایاگیاکہ وڈیو میں جو حرکت ظاہر ہوئی وہ روشنی کا عکس ہو سکتا ہے .. یا پھر جائے تدفین کے اوپر سے گزرنے والا کوئی پرندہ جس کی صورت شیشے سے منعکس ہو گئی یا پھر ہو سکتا ہے کہ میت کا ایک ہاتھ سینے پر دوسرے ہاتھ کے اوپر رکھا ہوا ہو اور قبر میں تابوت اتارتے ہوئے وہ لڑھک کر حرکت میں آ گیا ہو۔