کراچی(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی ریاست مدینہ طرز کی حکومت کا اثر ہے یا کچھ اور؟ کہ کراچی کے ایک بینک نے ایک سال قبل ختم کیے گئے اکائونٹ کے مالک محمد افضل کو ایک پیسے کا پے آرڈر گھر پر پہنچا دیاجبکہ پے آرڈرپرتقریباً400روپے سے زائد کے اخراجات آئے ۔تفصیلات کے مطابق اس دستاویز کی تیاری، ترسیل اور کوریئر سروس کے کھاتہ دار کے گھر تک دستخط کے ساتھ
ڈلیوری پر بینک کے 400 روپے سے زائد کے اخراجات آئے ہیں، یہ رقم کہاں سے آئی؟ ان معلومات کے حصول کے سلسلے میں کھاتہ دار کی جانب سے تحقیقات پر بھی اتنے ہی اخراجات آچکے ہیں۔بینک الفلاح کی پی آئی ڈی سی پر واقع بیومنٹ پلازہ برانچ کے ایک کھاتے دار نے ایک سال پہلے اپنا اکاونٹ بند کرا دیا تھا، بینک کی جانب سے رواں سال 9 مئی کو اکاونٹ کلوزنگ کا خط کھاتے میں موجود تمام بقایاجات 199 روپے 88 پیسے کے پے آرڈر کے ساتھ موصول ہوا۔18 اکتوبر کو اسی بینک کی جانب سے بند کرائے گئے اکاونٹ کے حوالے سے ملنے والے ایک اور پے آرڈر نے کھاتے دار کو حیرت زدہ کردیا، وجہ حیرت بند اکاونٹ کا ایک اور پے آرڈر پر نہیں بلکہ اس میں درج رقم بنی، بینک کی جانب سے کھاتے دار کو جو رقم واپس کی گئی ہے وہ صرف ایک پیسہ ہے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر بینک انتظامیہ یہ بتانے سے قاصر ہے کہ یہ رقم اکاونٹ ہولڈر کے حصے میں کس مد سے آئی، ایک سادہ سا حساب کتاب کریں تو ریاست مدینہ کی یاد تازہ ہوجاتی ہے کہ اس دور میں حکومت یا کوئی اور کسی شخص کی ایک پائی بھی سلب نہیں کرسکتے تھے اور یہی کچھ آج بینک الفلاح کی انتظامیہ نے کر دکھایا ، خواہ اس سلسلے میں بینک انتظامیہ کے کتنے بھی اخراجات آئے ہوں۔بینک کی جانب سے اس پے آرڈر کی تیاری اس کی ترسیل اور کوریئر سروس کے ذریعے رجسٹرڈ وصولی پر 400 روپے سے زائد کے اخراجات آئے ہیں جبکہ کھاتا دار کے اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے بینک آنے جانے کے حساب کتاب بھی اس کے مساوی بنتا ہے۔