چار سدہ (این این آئی)خیبر پختونخوا کی تحصیل چارسدہ کے علاقے شب قدر کی پولیس نے مقامی تاجیوں کی جانب سے داڑھی کا اسٹائل بنانے کو غیر اسلامی قرار دے کر اس پر غیر سرکاری پابندی عائد کیے جانے کے بعد کئی نائی کو صارفین کے اسٹائل والی داڑھی بنانے پر گرفتار کرلیا۔واقعہ سوشل میڈیا پر رواں ہفتے پھیلنے والی ویڈیو میں سامنے آیا جس میں شاپ کیپرز یونین کے صدر سمین کو پولیس کو نائی کی گرفتاری میں
مدد کرتے دیکھا گیا۔مذکورہ شخص نے نائی سے سوال کیا کہ وہ اپنے صارفین کی داڑھی پابندی کے باوجود داڑھی کیوں بنارہے ہیں۔سمین کے مطابق چند روز قبل یونین نے داڑھی پر ڈیزائن بنانے پر پابندی عائد کی تھی اور تمام نائیوں کو کو اس بارے میں مطلع کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے فیصلے کے باوجود چند دکان مالکان داڑھیوں کو اسٹائل میں کاٹ رہے ہیںانہوں نے کہا کہ یونین کی شکایت پر پولیس نے متعدد نائی کی دکانوں سے 4 ملازمین کو گرفتار کرلیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان تمام پر 5 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا اور انہیں آئندہ ایسا نہ کرنے کی وارننگ دے کر چھوڑ دیا تھا۔شب قدر تھانے نے گرفتارے کی تصدیق کی جو 30 ستمبر کو عمل میں آئی تھی۔تھانے میں تعینات اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس کو تاجروں کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی،تاجر برادری نے شکایت کی کہ داڑھی پر ڈیزائن بنانے پر پابندی ہونے کے باوجود چند نائی ایسا کر رہے ہیں، گرفتار افراد کو چند گھنٹوں بعد رہا کردیا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ایف آئی آر درج نہیں کی اور نہ ہی کوئی جرمانہ کیا اور یونین کی درخواست پر ہی انہیں چھوڑ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ نائیوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ داڑھی پر ڈیزائن نہیں بنائیں گے تاہم چارسدہ کے ضلعی پولیس افسر نے پولیس کی ایسی کارروائی کو مسترد کردیا اور کہا کہ پولیس نے دو نائی کے درمیان تنازع کے حل کے لیے چھاپہ مارا تھا اور نائیوں کو گرفتار کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ لازمین نے ایک دوسرے پر حملہ کیا تھا اور پولیس نے 4 افراد کو گرفتار کیا تھاگرفتار ہونے والے نائیوں سے رائے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔علاوہ ازیں علاقے میں آصف نامی نائی کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل اس طرح کی پابندی کا فیصلہ چارسدہ میں منعقدہ آل پاکستان ہیئر ڈریسز یونین کے اجلاس میں کیا گیا تھا،فیصلے کو تحصیل کی عوام مذہبی رہنماؤں نے سراہا تھا۔