تائپے(مانیٹرنگ ڈیسک) تائیوان میں 2 ڈالر مالیت کا دہی چوری کرنے والے شخص کی گرفتاری کےلیے پولیس نے سینکڑوں ڈالر خرچ کرڈالے، جس پر عوام نے پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دنیا بھر میں سرکاری و نجی ادارے کے افسران کوئی نہ کوئی احمقانہ کام انجام دے ہی دیتے ہیں۔
جو عوام و میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے ایسا ہی احمقانہ کام تائیوان کی پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کےلیے کیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہی چور کی گرفتاری کے لیے ڈی این اے سمیت متعدد طبی معائنے کروائے جس پر 600 ڈالر خرچ ہوئے جبکہ چوری ہونے والے دہی کی قیمت محض دو ڈالر تھی۔ تائپے میں واقع چینی ثقافت کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک طالبہ نے چھ طالبات کے درمیان مشترکا طور پر استعمال ہونے والے فریج میں دہی کی بوتل رکھی جسے دوسری طالبہ نے نوش کرکے خالی بوتل واپس فریج میں رکھ دی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ جب دہی کی مالکن نے خالی بوتل دکھی تو اپنے کمرے کی دیگر 5 طالبات سے دہی سے متعلق سوال کیا، جب دیگر ساتھیوں کی جانب لاتعلقی کا اظہار کیا گیا تو متاثرہ طالبہ دہی کی خالی بوتل لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گئی۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس نے کمرے میں موجود دیگر پانچ لڑکیوں کے ڈی این اے سمیت کئی طبی معائنے کروائے گے جس پر سینکڑوں ڈالر خرچ آیا جو سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے تھے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پولیس کے مذکورہ اقدام پر عوام نے پولیس حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ عوام کا کہنا ہے کہ پولیس بڑے مجرموں کو پکڑنے کے بجائے بیکار کاموں میں توانائی اور پیسے دونوں ضائع کررہے ہیں۔