میڈرڈ (مانیٹرنگ ڈیسک)اسپین کے 87 سالہ فکشن نگار نے ایک ان دیکھے سیارے کی سمت سفر کے لیے اڑن طشتری بنا ڈالی۔ تفصیلات کے مطابق اپنی کہانیوں میں پیش کردہ تصورات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے لوکو بیلسٹیروز نامی ادیب نے اپنے گھر کے لان میں
اڑن طشتری تیاری کر لی۔ لوکو بیلسٹیروز کا کہنا تھا کہ مرنے سے پہلے وہ سیارہ دیکھنا چاہتا ہوں، جس کا تصور کیا، جو میرے تخیل میں ہے۔ یہ اڑن طشتری برسوں کی محنت اور مہارت سے تیار کی گئی ہے، جو ان اڑن طشتریوں کے بے حد قریب ہے، جنھیں ہم فلموں میں دیکھتے آئے ہیں۔ یہ فقط ایک شوقیہ کاوش نہیں، اس میں انجن نصب ہے اور تمام درکار مشینیں لگی ہوئی ہیں. لوکو بیلسٹیروز کی اس انوکھی تخلیق میں 32 سولر پینل ہیں اور یہ سورج کی توانائی کو کام میں لائے گی ۔ بزرگ فکشن نگار نے اب تک اسے اڑانے کا تجربہ نہیں کیا. ان کا کہنا ہے کہ اس کے لیے انھیں اسپینی قانون کے مطابق حکومتی اجازت درکار ہے۔ اڑن طشتری کا قطر 20 میٹر ہے، جب کہ اس کا وزن بارہ سو کلو ہے. اس پر لگ بھگ گیارہ لاکھ ڈالر خرچ ہوئے ہیں ۔ موجد جس سیارے کا سفر کرنے کے خواہش مند ہیں، اسے 10/7کا نام دیا گیا ہے. توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ مستقبل قریب میں لوکو بیلسٹیروز کی اس سیارے پر مبنی کہانی کو فلم کے قالب میں ڈھالا جائے گا.