ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) روس کی 26 سالہ لڑکی کرسٹینا کریاگینا ایسے مرض میں مبتلا ہیں جس میں وہ کھانا نہیں کھا سکتیں جس کی وجہ سے ان کا وزن 17 کلو تک رہ گیا۔ روس کے شہر برنول سے تعلق رکھنے والی کرسٹینا نے ہائی اسکول کے زمانے سے ہی کھانا پینا چھوڑ دیا تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ کمزور ہوتی چلی گئیں اور اب ان کا وزن 4 سال کے بچے کے برابر ہے۔
26 سالہ کرسٹینا سیب کی چند قاشوں (ترکوں) اور تھوڑے سے کیلے پر زندہ ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے ان کی یہی خوراک ہے تاہم رواں سال سے انہوں نے معمولی خوراک کھانا شروع کی ہے۔ کرسٹینا کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص آپ کے سامنے کھانے کو کچھ رکھے اور آپ اُسے نہ کھا سکیں تو یہ قابل تکلیف ہوتا ہے، یہی نہیں آپ کو علم ہو کہ خوراک کی کمی سے آپ کی موت بھی واقع ہو جائے گی پھر بھی آپ کچھ نہیں کھا سکتے۔ 26 سالہ کرسٹینا ‘اینوریکزیا’ مرض میں مبتلا ہیں جس میں مریض کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کا وزن گھٹنا شروع ہوجاتا ہے۔ کرسٹینا کی سابق ڈاکٹر یان گولاند نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ ہارر موویز (خوفناک فلموں) میں زندہ لاش کا کردار ادا کریں اور ڈاکٹر کے اس جملے پر انہیں شدید مایوسی بھی ہوئی۔ ڈاکٹر گولاند کا ماننا ہے کہ کرسٹینا کو صحت یاب ہونے کے لیے اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی اور ریکوری کے لیے خود کو کھانے کی جانب مائل ہونا پڑے گا۔ یاد رہے کہ ‘اینوریکزیا’ دماغی بیماری ہے جس میں مریض کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور اس کا علاج ذہنی تھراپی اور مریض کو کھانے کے لیے مائل کرنا ہی ہے۔ اینوریکزیا میں مبتلا ایسے مریض جو اپنا علاج نہیں کراتے وہ ڈپریشن یا پھر اعضا کی کمزوری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اینوریکزیا کے مریض اکثر کیسز میں خوراک کی کمی یا کچھ نہ کھانے کی عادت کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ بھی دھو بیٹھتے ہیں۔