ویلکنٹن(آئی این پی)نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاکینڈا ارڈرن اور پاکستان کی سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں مگر ایک حیرت انگیز مماثلت دونوں کا وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ امید سے ہونا بھی ہے۔ ارڈرن امید سے ہیں جب کہ بینظیرنے بھی اپنی ایک بچی اس وقت جنم دی جب وہ پاکستان کی وزیراعظم تھیں۔مسزجاکینڈا ارڈرن نے گذشتہ برس اکتوبر میں وزارت عظمی کا قلمدان
سنھبالا۔ انہوں نے جمعہ کو خوش خبری سنائی کہ وہ امید سے ہیں۔ وہ آئندہ جون میں بچے کو جنم دیں گی۔ سنہ 1990 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کوئی حاضر سروس خاتون وزیراعظم امید سے ہیں۔سنہ 1990 میں پاکستان کی وزیراعظم محترمہ بے نظیربھٹو (مرحومہ) نے اپنی بیٹی بختاورکو اس وقت جنم دیا تھا جب وہ وزیراعظم تھیں۔بینظیر بھٹوک کو سنہ 2008 کو راولپنڈی میں قاتلانہ حملے میں قتل کردیا گیا تھا۔ 1988 میں جب وہ انتخابی مہم چلا رہی تھیں تب بھی وہ امید سے تھیں۔اس وقت بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ ان کے سیاسی حریف جنرل ضیا الحق نے سنہ 1977 کے بعد پہلی بار عام انتخابات کا اعلان اس لیے کیا کہ انہیں[جنرل ضیا الحق] کو معلوم ہوا تھا کہ میں امید سے ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے سیاسی حریف نے یہ سمجھا کہ کوئی حاملہ خاتون انتخابی مہم نہیں چلاسکتی، میں نے کامیاب مہم چلا کر اس تاثر کوغلط ثابت کیا۔دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاکینڈا ارڈرن نے جمعہ 19 جنوری کو سوشل میڈیا پر اپنے حاملہ ہونے کا اعلان کیا ہے جب کہ بے نظیر بھٹو سنہ 1990 میں جب امید سے تھیں توانہوں نے اسے صیغہ رازمیں رکھا تھا۔اس وقت بے نظیرحکومت کے ایک رکن جاوید جبار نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس راز
سے پردہ اٹھایا تھا۔جاوید جبار کا کہنا تھا کہ محترمہ امید سے ہیں۔ وہ بچے کی ماں بننے والی ہیں۔ یہ ایک راز ہے اور بہت بڑا راز۔ اس وقت تک کابینہ میں اس راز سے کوئی واقف نہیں تھا۔ وزیراعظم جلد ہی ایک بچے کو جنم دیں گی۔بے نظیر بھٹو کے حمل کے انکشاف کے بعد بعض سیاست دانوں نے اسے راز میں رکھنے پر تنقید کی۔اس وقت کی اپوزیشن رہ نما سیدہ عابدہ حسین نے بے نظیر کولالچی قرار دیا اور کہا کہ وہ ملک کے قربانی دینے اور
کام کرنے کے بجائے ماں بننے اور خانگی امور میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بے نظیر نے سنہ 1993 میں اپنی دوسری بیٹی جنم دی جو ان کی تیسری اولاد تھی۔ارڈرن اور بے نظیر بھٹوکے درمیان ایک قدر مشترک ان کے اس منصب پر پہنچنے کی عمر میں یکسانیت بھی ہے۔عموما وزارت عظمی کا منصب سنھبالی والی خاتون سیاسی رہ نما پچاس یا ساٹھ سال کی عمرمیں ہوتی ہیں۔ اس لیے اس عمر میں ان کے ہاں اولاد کا امکان نہیں رہتا اور پہلے سے صاحب
اولاد ہوتی ہیں۔تاہم جاکینڈا ارڈرن نے 38 سال کی عمرمیں وزارت عظمی کا منصب سنبھالا۔ارڈرن 26 جولائی 1980 کو پیدا ہوئیں اور ان کی اس وقت عمر 38 سال ہے۔ جب پہلی بار بے نظیر نے اقتدار سنھبالا تو اس وقت ان کی عمر بھی 38 سال تھی۔ارڈرن کی جانب سے اپنے حاملہ ہونے کی خبر سنا کر ملک کے سیاسی حلقوں کوحیران کردیا ہے مگرسیاسی قیادت نے انہیں مبارک باد پیش کی ہے۔ ارڈرن کا کہنا ہے کہ وہ نائب وزیراعظم ونسٹن پیٹرز کے ذریعے جو قائم مقام صدر بھی ہوں گے کے ذریعے کابینہ سے رابطے میں رہیں گی۔