پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

’’وہ پرندہ جو ڈائنو سار کا شکار کرکے انہیں کھا جایا کرتا تھا‘‘

datetime 4  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی ماہرین نے رومانیہ کے علاقے ٹرانسلوینیا میں آج سے 7 کروڑ سال پہلے پائے جانے والے ایک دیوقامت پرندے کی ہڈیوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ شاید یہ سب سے خطرناک پرندہ بھی تھا جو زمین پر بسنے والے چھوٹے ڈائنوساروں کا شکار کرکے کھایا کرتا تھا۔اس معدوم پرندے کو ’’ہیٹزیگوپٹیرکس‘‘ (Hatzegopteryx) کہا جاتا ہے جس کے پروں کا پھیلاؤ 10 سے 12 میٹر تک تھا

یعنی دورانِ پرواز یہ کسی چھوٹے ہوائی جہاز کی طرح دکھائی دیتا ہوگا۔ اس کا تعلق معدوم پرندوں کے خاندان ’’اژڈارکڈ‘‘ (Azhdarchid) سے تھا۔ اس خاندان کے تمام دیوقامت پرندوں کے منہ میں دانت نہیں ہوتے تھے لیکن وہ شکار کرنے کے لیے اپنی لمبی اور نوکیلی چونچ کا استعمال کرتے تھے۔ساؤتھ ایمپٹن یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اژڈارکڈ خاندان کے دوسرے پرندوں کے مقابلے میں ہیٹزیگوپٹیرکس کی گردن کی ہڈی 3 گنا زیادہ چوڑی اور انتہائی مضبوط تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اپنے زمانے کا سب سے خطرناک شکاری پرندہ بھی تھا۔ علاوہ ازیں اس کی گردن بھی اپنے خاندان کے دوسرے پرندوں کے مقابلے میں چھوٹی لیکن زیادہ موٹائی والی تھی۔دوسری جانب زمین کی سب سے بڑی مخلوق کی باقیات مل گئیں۔چین کے شہر فوشان میں’کنسٹرکشن سائٹ ‘سے 7 کروڑ سال پرانے ڈائناسارز کے انڈے دریافت کرلیے گئے۔فوشان میں ڈائناسار کے انڈے سرخ چٹانی پتھر کی کھودائی کے دوران دریافت کیے گئے . 13 سے 14 سینٹی میٹر بڑے یہ انڈے 8 میٹر گہرائی سے نکالے گئے.phytophagous ڈائناسار کے ان انڈوں پر مزید تحقیق کی جا رہی ہے.آج سے کروڑوں اور لاکھوں سال قبل اس دنیا پر جانوروں کی حکمرانی تھی اور ڈائنو سار جیسے دیو ہیکل جانور جنگلوں اور میدانوں پر اپنا رعب جما کر رکھتے تھے لیکن پھر یہ نسل ایسی ختم ہوئی کہ ان کا نام و

نشاں نہ رہا جبکہ سائنس دان اس کی وجہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں اور اب ایک نئی تحقیق میں ان کا دعوی ہے کہ اس جیسے بڑے جانوروں کی ابتدائی نسل آسمان سے گرنے والے بڑے شہاب ثاقب کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔یونیورسٹی آف ٹیکساس، نیشنل یونیورسٹی آف میکسیکو اور انٹرنیشنل اوشین دسکوری پروگرام پر مشتمل ٹیم کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چیکسلب کے جنگل میں پڑا انتہائی بڑا قدیم گڑھا 6 کروڑ 60 سال

قبل بہت بڑے شہاب ثاقب کے گرنے سے پڑا تھا اور اس وقت اس خطے پر موجود ڈائنوسار اور اسی جیسی بڑی مخلوق اس شہاب ثاقب کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی اسلیے اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ اس گڑھے کی کھدائی کے بعد اس بات کے راز سے بھی پردہ اٹھایا جا سکے گا کہ اس خوفناک تباہی کے بعد یہاں دوبارہ زندگی کیسے لوٹ آئی۔ٹیم کے ممبر پروفیسر سین گلک کا کہنا ہے کہ آپ کہ سکتے ہیں کہ اس تباہی کے بعد

یہاں زندگی صفر ہوگئی تھی لیکن اس کےبعد اس خطے پر ایک بار زندگی لوٹ آئی لیکن کیسے ؟ اس کا پتہ اس گڑھے کی گہرائی میں پڑے شواہد کو آشکار کرکے لگایا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی کھدائی سے پتہ چلتا ہے کہ شہاب ثاقب نے 6 میل تک تباہی مچائی جس سے خلیچ میکسیکو کی زمین 48 ہزار کیوبک میل تک اجڑ گئی۔ شہاب ثاقب کے گرنے سے زلزلہ بھی آیا جس سے سمندر نے سونامی کی خوفناک شکل اختیار کرلی

اور سیکڑوں فٹ ملبہ خلیج میں گر گیا جس نے یوکاٹان اور کیریبین بیسن تک کے علاقوں کو چٹانوں، ریت، بجری اور دیگر اشیا سے بھر دیا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس شہاب ثاقب کے گرنے کا اثرہیرو شیما پر گرانے جانے والے نیوکلیر بم سے بھی ایک ارب گنا زیادہ تھاجس نے پوری زمین کو گرد اور مٹی کی چادر میں لپیٹ دیا جس سے زمین پر گھومنے والے بڑے جانور جیسے ڈائنوسار کی نسل ختم ہوگئی جبکہ اس نے زمین کی ساخت اوراس کے ماحول پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…