اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی ریاست اتر پردیش میں نو منتخب وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ کے گوشت کے خلاف کریک ڈاؤن کے حکم کے بعد چڑیا گھروں میں شیروں اور شیرنیوں نے مرغی یا بکرے کا گوشت کھانے سے انکار کردیا۔اتر پردیش میں نو منتخب وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ کے انتہا پسندانہ اقدام سے جہاں ایک طرف تو
گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگار ہوئے، وہیں گوشت پر انحصار کرنے والے جانور بھی بھوکے رہنے پر مجبور ہوگئے۔اتر پردیش کے جنوبی قصبے کانپور کے ایک چڑیا گھر میں حاملہ شیرنی نے مرغی یا بکرے کا گوشت کھانے سے انکار کردیا جس کے بعد چڑیا گھر کی انتظامیہ کو شیرنی اور اس کے بچوں کی زندگی کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانپور میں واقع چاروں مذبح خانوں کو زبردستی بند کروایا جا چکا ہے جس کے بعد مجبوراً شیرنی کو کھلانے کے لیے مرغی کے گوشت کا انتظام کیا گیا، تاہم شیرنی نے اس کی طرف آنکھ بھی نہ اٹھائی اور بھوکی بیٹھی رہی۔انتظامیہ کے مطابق نر شیروں کو روزانہ 12 کلو گرام جبکہ مادہ شیرنیوں کو 10 کلو گرام گوشت درکار ہوتا ہے۔تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کے لیے گوشت کا انتظام مشکل ہوتا نظر آرہا ہے اور اب وہ پریشان ہیں کہ ان جانوروں کو آخر کیا کھلایا جائے۔واضح رہے کہ بھارتی ریاست یو
پی میں وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا نے کچھ روز قبل ہی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ منصب پر فائز ہوتے ہی وزیر اعلیٰ نے پوری ریاست میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا تھا۔اس سے قبل ریاست گجرات میں بھی ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف
سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی تھی۔یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔