جکارتہ (مانیٹرنگ ڈیسک) موت ایک دردناک حقیقت ہے جسے تسلیم کرنا انسان کیلئے بہت مشکل کام ہے۔ اس تلخ حقیقت سے مطابقت اختیار کرنے کیلئے انسانوں نے طرح طرح کے طریقے اختیار کر رکھے ہیں، لیکن انڈونیشیا کے تراجن مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا طریقہ ساری دنیا سے منفرد ہے۔ اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے دوردراز جنگلی علاقوں میںبسنے والے تراجن قبائل کی تعداد تقریباً پانچ لاکھ ہے۔
یوں تو ان کے کلچر کا ہر پہلو ہی منفرد ہے لیکن خاص طور پر حیران کن بات یہ ہے کہ یہ لوگ موت کو موت قرار دینے سے انکاری ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ باقی دنیا جسے مردہ کہتی ہے وہ دراصل بیمار ہوتا ہے، اور یہ بیماری اس قسم کی ہے کہ مریض ہلنے جلنے اور بولنے کی صلاحیت سے قاصر ہو جاتا ہے۔ اسی عقیدے کا نتیجہ ہے کہ یہ لوگ مرنے والوں کو دفن نہیں کرتے بلکہ فارمل ڈی ہائیڈ اور کچھ دیگر کیمیکل لگا کر حنوط کر دیتے ہیں، اور پھر ہمیشہ اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں۔ ’خاص بیماری‘ شروع ہونے کے تقریباً دو ہفتے بعد ایک خصوصی تقریب منعقد کی جاتی ہے، جس کے بعد ’بیمار‘ کو بانسوں سے بنائے گئے چوکھٹے پرڈال کر گھر کے قریب چاول کے کھیتوں میں بنے باڑے میں لے جاتے ہیں۔ یہ اپنے ’بیمار‘ رشتہ دار کیلئے باقاعدگی سے کھانا بھی پہنچاتے ہیں، جبکہ اس کے پاس سگریٹ بھی پابندی سے رکھتے ہیں۔ ’مریض‘ کو صرف کھانا پینا اور سگریٹ ہی فراہم نہیں کئے جاتے بلکہ وقتاً فوقتاً اس کے رشتہ دار اسے تابوت سے نکال کر اپنے ساتھ سیر کیلئے بھی لے جاتے ہیں۔ سیروتفریح کے بعد ’بیمار‘ کو دوبارہ آرام کے لئے تابوت میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ تراجن قبائل کی یہ روایت صدیوں پرانی ہے اور آج کے دور میں بھی جوں کی توں برقرار ہے۔