جمعرات‬‮ ، 17 جولائی‬‮ 2025 

محکمہ جنگلی حیات کی مجرمانہ خاموشی ۔۔۔ پاکستان سے نایا ب جانور کے مکمل طور پر ختم ہونے کا خدشہ

datetime 11  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) دریائے سندھ میں مچھلی کے شکار کے لئے بڑے جال لگانے سے نایاب انڈس ڈولفن کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں لیکن محکمہ فشریز اور محکمہ جنگلی حیات نے خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ مچھلی مکمل طور پر ناپید ہو جائے گی ۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن مچھلی کو مقامی زبان میں نابینا ڈولفن کہا جاتا ہے، ڈولفن کی یہ نسل بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں پائی جاتی ہے، دریائے سندھ اور اس سے منسلک کینالوں میں مچھلی کے شکار کے لئے ممنوعہ بڑے جال لگانے سے نایاب نسل کی انڈس ڈولفن کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق ممنوعہ بڑے جال لگانے سے ڈولفن اس میں پھنس جاتی ہیں اور اکثر مر بھی جاتی ہیں۔وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت گڈو بیراج سے سکھر بیراج تک انڈس ڈولفن موجود ہوتی ہیں اور دریا سندھ کے اس ایریا میں ایسی کوئی سرگرمی نہیں کی جاسکتی ہے، جس سے انڈس ڈولفن کو نقصان پہنچے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ محکمہ جنگلی حیات اس ایکٹ پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے جبکہ محکمہ فشریز بھی اس ایریا میں مچھلی کے ٹھیکے دے کر شکار کے لئے بڑے جال لگانے کی روک تھام میں ناکام نظر آتا ہے، جس سے نایاب انڈس ڈولفن کی نسل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔دوسری جانب پانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی بھی ڈولفن کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے، کچے کے علاقے میں زراعت کیلئے کھاد اور کیڑے مار ادویات کے استعمال کے نتیجہ میں زہریلے کیمیکل دریائے سندھ میں شامل ہوکر پانی کو زہریلا کردیتے ہیں، جو بالآخر ڈولفن کی اموات کا سبب بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سال 2011 میں انڈس ڈولفن کی ہلاکت میں کئی گنا اضافہ ہوا جبکہ مذکورہ عرصے کے دوران مچھلی کا شکار بھی عروج پر تھا۔حالیہ تحقیق کے مطابق دریائے سندھ میں پائی جانے والی انڈس ڈالفن کی نسل مختلف طریقوں سے شکار کے باعث تیزی سے ختم ہو رہی ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ مچھلی مکمل طور پر ناپید ہو جائے گی۔ انڈس ڈولفن کا شمار پاکستان میں پائی جانے والی نایاب مچھلیوں میں ہوتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…