خانہ بدوش دلہن کی شاد ی کا حیران کن لباس ۔۔۔ یہ خبر پڑھ کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

4  اکتوبر‬‮  2016

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یورپ کے ایک چھوٹے سے ملک سلوواکیہ میں ایک خانہ بدوش خاندان نے 19 سالہ لڑکی کی شادی تو سادگی سے کی لیکن اس کے لباس پر 2 کروڑ 35 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی۔4 روز تک چلنے والی اس شادی میں دلہن کے کپڑوں پر یورو کرنسی کے سب سے بڑے نوٹ بھی چپکائے گئے تھے اور سونے کے بڑے بڑے گہنے اور زیورات پہنائے گئے تھے۔ 19 سالہ دلہن کو غیرمعمولی طور پر بڑی سونے کی انگوٹھی پہنائی گئی تھی جب کہ پورے لباس کو سونے کے تاروں سے سجایا گیا تھا۔پوری شادی پرلباس کے مقابلے میں قدرے بہت کم رقم خرچ کی گئی ہے جو پاکستانی 40 لاکھ روپے کے برابر ہے۔ یہ لوگ سلوواکیہ میں رہنے والے وہ خانہ بدوش ہیں جن کا اصل ملک رومانیہ ہے اور اب بھی اس ملک میں ایک لاکھ سے زائد رومانیہ کے پاشندے رہتے ہیں۔تقریب میں دلہن جگہ جگہ اپنے نوٹوں کو گنتے ہوئے نظر آئیں اور بیروں اور موسیقاروں کو سیکڑوں ڈالر کی ٹپ دی گئی ہے۔
دوسری جانب مسلمان اکثریتی ملک مصر میں ہر چار منٹ بعد ایک طلاق واقع ہونے کا انکشاف ہوا ہے مصر کے پبلک موبلائزیشن وادارہ شماریات کے زیر اہتمام ایجنسی کی طرف سے جاری کرد ہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ 20 برسوں کے دوران مصر میں طلاق کے رحجان میں غیرمعمولی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے رپورٹ کے مطابق ناخواندہ میاں بیوی میں طلاق کے واقعات خواندہ افراد کی نسبت زیادہ ہیں۔ اسی طرح دیہاتوں میں طلاق کا رحجان شہروں کی نسبت کم ہے۔ پچھلے بیس برسوں کے دوران طلاق کے واقعات میں اتار وچڑھاؤ بھی آتا رہاہے۔ سنہ 1996 سے 1999 کے دوران طلاق کی شرح فی ہزار 1.2 فی صد رہی۔ سنہ 2000 میں کم ہو کر فی ہزار 1.1 پر آگئی۔سنہ 2015 میں طلاق کی شرح سنہ 1996 کی نسبت 83 فی صد اضافے کے ساتھ 2.2 فی ہزار تک جا پہنچی۔ اس طرح ایک سال میں طلاق کے 2 لاکھ واقعات رونما ہوئے۔ ایک گھنٹے میں 22.6 طلاقیں اور 3.8 سیکنڈ میں ایک طلاق واقع ہوتی رہی۔مصرمیں زوجین کے درمیان طلاق کے اسباب پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد، میاں بیوی میں سے کسی ایک کی بددیانتی، جسمانی ایذا رسانی، گھر کے دیگر افراد اور عزیزو اقارب کا میاں بیوی کے معاملات میں مداخلت کرنا، ناتجربہ کاری، عمروں میں غیرمعمولی فرق جیسے عوامل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ مردوں میں 20 سے 34 سال کی عمر کے افراد طلاق کی شرح 49.7 فی صد ہے۔جب کہ بیس سے کم عمر کے افراد میں یہ تناسب 0.4 فی صد ہے۔ 35 سے 49 اور 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں طلاق کی شرح .50 فی صد ہے۔خواتین میں 20 سے 34 سال کے عمر کی طلاق کی شرح 6.7 فی صد جب کہ 65 سال کی عمر میں شرح طلاق 0.6 فی صد ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں میں طلاق کی شرح 40 فی صد اور تعلیم یافتہ لڑکیوں میں طلاق کی شرح 34 فی صد ہے۔ طلاق دینے والوں میں گریجویٹ، ماسٹر ڈگری کے حامل اور پی ایچ ڈی تک اعلیٰ تعلیم پانے والے سبھی شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…