اسلا م آ با د (آن لائن) پاکستان کی تاریخ میں اکتوبر کا مہینہ نہایت اہمیت کا حامل رہا ہے عجیب و غریب حقیقت یہ ہے کہ اکتوبر میں رونما ہونے والے بعض واقعات انتہائی دور رس اور ہمہ گیر ثابت ہوئے ہیں اور بعض واقعات کے اثرات تین نسلیںگزر جانے پر بھی محسوس کیے جاتے ہیں ماہ اکتوبر میں جہاں قدرتی آفات نازل ہوئیں وہیں سیاسی آفات بھی کم نہیں رہی ہیں۔ ماہ اکتوبر 1947ء میں بھارتی فوج کشمیر پر قابض ہو گئی تھی اور برصغیر میں خوں آشام معرکہ آرائیوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیاجس کے بعد پاکستان بھارت میں کبھی ختم نہ ہونے والی کشیدگیوں کا آغاز ہو گیااسی کشیدگی نے جوہری طاقت کے حصول کو جنون میں تبدیل کر دیا اور آج 69برس گزر جانے اور تین نسلوں کے اگلے جہان سدھار جانے کے بعد بھی ابھی تک کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے۔قیام پاکستان کے صرف چار برس بعد ہی ملک کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کا قتل بھی ماہ اکتوبر میں ہوااوربرسوں بعد بھی قائد ملت کا قتل ایک سربستہ راز ہے۔24اکتوبر1954ء کو اس وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے پاکستان میں جمہوریت کی بساط لپیٹے ہوئے دستور ساز اسمبلی توڑ دی تھی اکتوبر کے مہینے میں دستور ساز اسمبلی کی بدطرفی نے ملک کو ایک بحران سے دو چار کر دیا اور آج 52برس بعد بھی ملک سیاسی بحرانوں کا شکار ہے۔سال 2001ء میں ماہ اکتوبر کے دوران امریکہ وبرطانیہ نے اپنی فوجیں افغانستان میں اتاریں اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں لاکھوں معصوم افراد موت کی گھاٹیوں میں اتار دیے گئے پاکستان کو اس دوران بدترین معاشی بدحالی،خود کش حملوں،ڈرون حملوںاور سیاسی انتشار کا سامنا کرنا پڑا پاک فوج کے بہترین اقدامات سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔ 8اکتوبر 2005ء ملک کا بدترین زلزلہ آیا جس سے ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے بلکہ ایک نسل ختم ہوگئی 11 برس گزر جانے کے بعد بھی زلزلہ کے متاثرین کے زخموں سے خون رس رہا ہے۔پاکستانی سیاست کے اہم ترین کردار اور اپنے وقت کے دو طاقتور وزاء اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کو بیک جنبش قلم گھر بھجوانے والے صدر پاکستان غلام اسحاق خان کا انتقال بھی ماہ اکتوبر میں ہواتھا سابق صدر غلام اسحاق خان نے اپنی پوری زندگی اقتدار کی غلام گردشوں میں گزار دی اور وہ بہت سے رازوں کے امین تھے وہ تمام راز اپنے سینے میں لے کر خاک تلے دفن ہو گئے یوں رہتی دنیا تک وہ راز راز ہی رہیںگے۔12اکتوبر1999ء کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے منتخب وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حکومت بد طرف کر دی تھی جس کے بعد شریف برادران کو جلاوطنی اختیار کرنا پڑی ملکی تاریخ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو ان کے منصب سے معطل کر دیا گیاجبکہ ملک میں مقامی حکومتوں کے قیام جیسے تجربات کیے جاتے رہے جس کے کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔18اکتوبر 2007ء کو کراچی میں سانحہ کارساز ہوا جس میں بے نظیر بھٹو کے قافلے پر بموں سے حملہ ہواجس میں پیپلز پارٹی کے 124سے زائد کارکن جاں بحق و زخمی ہوئے تھے جبکہ ماہ اکتوبر میں ہی محترمہ بے نظیر بھٹو ملک کی و زیر اعظم منتخب ہوئیں ۔27اکتوبر2009ء کو پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بم دھماکہ ہوا جس میں 113افراد جاں بحق ہوئے۔ماہ اکتوبر 1979ء میں جہانگیر خان اسکوائش کے عالمی چیمپیئن بنے۔ ماہ اکتوبر میں پطرس بخاری، قوال نصرت فتح علی خان،فلم سٹار وحید مراد،جاوید شیخ پیدا ہوئے۔ماہ اکتوبر میںآغا شورش کاشمیری، شاعر مشرق علامہ اقبال کے فرزند جسٹس(ر) جاوید اقبال، معروف معروف افسانہ نگار ممتاز مفتی ،ڈاکٹر شیر افگن نیازی ،بیگم نصرت بھٹو،عظیم مزاح نگار کرنل محمد خا ن،معروف اداکار سید کمال نے وفات پائی،سابق گورنر سندھ حکیم سعید اورکالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما مولانا اعظم طارق حملہ میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ماہ اکتوبر میں پاک فوج کے لانس نائیک محمد محفوظ کو بعد از شہادت نشان حیدر سے نوازا گیا۔