اوٹاوا (این این آئی)کینیڈا میں رائٹ کینیڈین ٹیکسال کے ملازم کو ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر مالیت کا سونا چرانے پرگرفتارکرکے عدالت میں پیش کردیاگیا،ملزم نے اعتراف جرم کرلیا،میڈیارپورٹس کے مطابق رائٹ کینیڈین ٹیکسال کے ملازم 35 سالہ لیسٹن لارنس کو ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر مالیت کا سونا چرانے کے الزامات کے تحت عدالت میں پیش کیا گیا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لیسٹن گاہے بگاہے ایک جوہری کے پاس جاکر 210 گرام سونے کا ڈھیلا فروخت کرتا تھا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم رائل بینک میں جاکر جمع کراتا تھا۔ بینک کی ایک حاضر دماغ ملازمہ کو اس بات نے شک میں مبتلاء کر دیا کہ لیسٹن ہر بار جو رقم جمع کرواتا تھا اس کی مالیت تقریباً 210 گرام سونے کی قیمت کے برابر ہوتی تھی۔ ملازمہ کو معلوم تھا کہ رائل کینیڈین ٹیکسال میں 210 گرام وزن کے سونے کے ڈھیلے تیار کئے جاتے ہیں جنہیں بعدازاں سونے کے سکے بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب خاتون ملازمہ نے لیسٹن کی فائل کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ وہ واقعی سرکاری ٹیکسال میں ملازم تھا۔ اس پر ملازمہ نے بینک کی انتظامیہ کو مطلع کیا جس کے بعد معاملہ پولیس کے پاس پہنچ گیا۔لیسٹن سے جب تفتیش کی گئی تو اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ عدالت کے سامنے ہر معاملے کی تفصیل پیش کردی گئی لیکن ایک بات ابھی بھی واضح نہیں تھی کہ وہ انتہائی سخت سکیورٹی والی عمارت سے سونے کا ڈھیلا باہر کیسے لے جاتا تھا۔ بالآخر پولیس نے عدالت کو یہ شرمناک تفصیلات بھی بتادیں۔ پولیس کے مطابق لیسٹن نے دفتر میں اپنی ٹیبل کی دراز میں ویزلین کی بوتل رکھی ہوئی تھی۔ وہ موقع ملنے پر سونے کا ایک ڈھیلا چراتا اور ویزلین کی بوتل لے کر بیت الخلاء میں چلا جاتا، جہاں ویزلین کی مدد سے ڈھیلے کو اپنے جسم کے زیریں حصے میں داخل کرتا۔ بعدازاں وہ ہر قسم کی تلاشی کے باوجود سونے کا ڈھیلا لے کر نکل جاتا کیونکہ یہ اس کے جسم کے اندر ہوتا تھا۔ گھر پہنچ کر وہ اسے اپنے جسم سے خارج کرتا اور بعدازاں جوہری کے پاس بیچ کر رقم بینک میں جمع کروادیتا۔ لیسٹن نے اس بیہودہ تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے اچھی خاصی رقم جمع کرلی تھی البتہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ باقاعدگی سے سونا چرارہا تھا۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسے گرفتار نہ کرلیا جاتا تو وہ عنقریب ملک سے فرار ہونے والا تھا۔