لندن(نیوزڈیسک)زمانہ قدیم میں ایسی عجیب و غریب اور حیرت انگیز مخلوق پائی جاتی تھیں کہ ان کے سائز اور زندگی گزارنے پر مشکل سے ہی یقین آتا ہے اور اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 43 کروڑ سال پرانی ایک سمندری مخلوق کا پتہ چلایا ہے جو اپنے بچوں کو پتنگ کی طرح باندھے لیے پھرتی تھی۔
پی این اے ایس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق بہت سی ٹانگوں اور بغیر آنکھ والی ایک سینٹی میٹر کی یہ مخلوق کسی بھی جاندار کی نسل سے براہ راست منسلک نظر نہیں آتی اور یہ ایک ایسا حیرت انگیز انکشاف ہے جو جانداروں کی دنیا میں کہیں نظر نہیں آتا اسی لیے سائنسدانوں نے اس فوسل یا باقیات کو ’کائٹ رنر‘ کا نام دیا ہے۔ ملنے والی باقیات میں اس جاندار کے ساتھ 10 کیپسولز منسلک ہیں جو کہ بظاہر اسی نسل کے بچے ہیں اور نشونما کے مختلف مدارج میں ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے نیچرل ہسٹری میوزیم میں قدیم علم حیاتیات کے ماہر کا کہنا ہے کہ آج ایسا کوئی جاندار نہیں جو اس سے متعلق ہو اس لیے سائنس دان اسے اسٹیم نسل کے طور پر دیکھتے ہیں اور کہا جا سکتا ہے کہ یہ اس خاندان سے تعلق رکھتا ہوگا جو پیدا ہوا ہوگا اور پھر جدید گروپ کے تیار ہونے سے پہلے ارتقائی مدارج طے کرکے بدل گیا ہوگا۔ ماہر کے مطابق اس کا ایک واضح جسم ہے اور آرتھروپوڈ جیسا ڈھانچہ ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ابھی تک یہ طے نہیں کر سکے کہ اس چھوٹےجانور کو مخلوق کے ارتقائی ٹری میں کس جگہ رکھا جائے۔
رپورٹ کے مطابق یہ فوسل جاندار ہیئرفورڈشائر میں ملا تھا اور پھر آکسفورڈ لا کر اس کو کمپیوٹرائز کرکے اس نمونے کو تہہ در تہہ دیکھا گیا اور اس کی ایک تھری ڈی شبیہ تیار کرلی گی جس کے بعد سائنس دانوں کو کمپیوٹر اسکرین پر ایک ایسی مخلوق نظر آئی جو کہ اپنے پاو¿ں ہلا رہی ہے اور اس کے لمبے ایٹینا سے کیپسول نما چیز منسلک ہے۔ اس کے بعد ماہرین نے اس کے درجے کے تعین کی کوشش کی۔ اس تحقیق کے معاون مصنف ییل یونیورسٹی کے سائنسدان نے کہا کہ آج کی دنیا میں ایسی کسی بھی مخلوق کا علم نہیں جو اپنے بچوں کو خود سے باندھ کر چلے۔
زمانہ قدیم کا حیرت انگیز جانور دریافت، عجیب وغریب انکشافات
16
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں