اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپین کے ایک ماہی جس کے بارے میں خیال کیا جارہا تھاکہ وہ گزشتہ ماہ سپین کے ساحل پر آنے والے سمندر ی طوفان میں ڈوب چکا ہے ،اب معجزاتی طورپر کئی روز بعد دوبارہ ظاہر ہوگیاہے۔ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپین کی کوسٹ گارڈ کے کئی روز تک سمندر میں تلاش کرنے کے بعد جب 56سالہ ماہی گیر کا کوئی نام و نشان نہیں ملا تو یہ یقین ہوگیا کہ وہ سمندری مخلوق کی خوراک بن چکاہے۔
جمعہ کو ماہی گیر کی اہلیہ پینی لوٹ مارکوئیزنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سچا معجزہ ہواہے۔اللہ نے ہماری دعا سن لی ہے۔پینی نے خوشی کے آنسو بہاتے ہوئے کہاکہ میں دن رات اللہ سے دعائیںمانگتی رہی اور میں نے کبھی عقیدہ نہیں چھوڑا ،مجھے پختہ یقین تھا کہ اللہ ضرور میری سنے گا ،اللہ نے میری سن لی اور لوئیگی واپس گھر آگیا۔ماہی گیر نے دعویٰ کیاہے کہ طوفان کی صبح وہیل نے مجھے نگل لیا، اسے ایک وہیل مچھلی نے نگل لیا تھا ، وہ تین دن اور تین راتیںوہیل کے پیٹ میں رہا ،میں ایک انتہائی خوفزدہ کرنے والی چیز میں رہا۔ہر طرف سیاہ اندھیرا جبکہ میں سردی سے ٹھٹھررہا تھا۔اس کا کہنا تھا کہ میں کچی مچھلی کھا کراور واٹر پروف لائٹ کے سہارے پیٹ میں زندہ رہا۔لوئیگی کا کہنا تھا کہ پیٹ میں انتہائی بدبو تھی ،میرے مسلسل تین روز تک نہانے کے بعد بد بو دور ہوئی ہے۔ماہی گیر کا کہنا ہے کہ اسے 72گھنٹوں بعد مچھلی نے اگل دیا۔یونیورسٹی آف سین پیٹرینا کے ماہرسمندری حیاتیات جوان کرسٹوبل مائیگوئل کا کہناہے کہ اس طرح کی کہانی بنی نوع انسان کی تاریخ میں پہلی بار سامنے نہیں آئی بلکہ گزشتہ سال دو ساحل پرتگال کے دو غوطہ خوروں کو بلیو وہیل نے نگل لیا تھا۔خوشی قسمتی سے عظیم الجثہ ممالیہ کے جسم سے فوری باہر اگل دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اتنے روز تک زندہ رہنا اس ماہی گیر کی خوش قسمتی کو ظاہر کرتاہے۔ماہرین کا کہناہے کہ بلیو وہیل کو سب سے بڑا سمندری جانور تصور کیاجاتاہے۔یہ مچھلی چار کروڑ کرل روزانہ کھاتی ہے تاہم انسانوں کو اس سے کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
میں نے3راتیں مچھلی کے پیٹ میں گزاریں، ایک ماہی گیر کا انوکھا واقعہ
16
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں