اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مو ت ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جس سے فرار اور اسکا انکار ناممکنات میں سے ہے ۔تاریخ بتاتی ہے کہ ہمیشہ زندہ رہنے کی خواہش ازل سے ہی انسانوں میں رہی ہے ۔ مختلف طریقے تلاش کئے گئے ، مختلف ترکیبیں اپنا ئی گئیں ۔مگر انسان کو زوال آکر ہی ر ہا۔ ایک انٹرنیشنل اخبار کے مطابق دمتری اسکوف نے دنیا کے بہترین نیورو سائنسدانوں، شعور پر تحقیق کرنے والے ماہرین اور روبوٹ سازوں کو جمع کرلیا ہے، تاکہ وہ اپنا دماغ ایک جدید روبوٹ میں اپ لوڈ کرسکیں، اور یوں اپنے فانی جسم کی قید سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہوکر ایک روبوٹ کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہ سکیں۔ دمتری اسکوف نے اپنے منصوبے کی تکمیل کے لئے دنیا کا ذہین ترین روبوٹ ایریکا تیار کرنے والی جاپانی کمپنی کی مدد بھی حاصل کرلی ہے۔ سائنسدان دمتری اسکوف کے دماغ میں موجود تمام ڈیٹا، خصوصاً ان کے احساسات، جذبات اور یادداشتوں کو روبوٹ کی میموری میں منتقل کریں گے۔اس منصوبے پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سپر کمپیوٹر جیسی میموری اور پراسیسنگ کی طاقت رکھنے والے روبوٹ میں انسانی دماغ کے تمام احساسات و خیالات منتقل کردئیے جائیں گے تو یہ ہوبہو انسانی دماغ کی طرح کام کرے گا۔ دمتری اسکوف نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ 2045 تک اپنے انسانی جسم سے نکل کر ایک روبوٹ میں منتقل ہوچکا ہو گا اور اس نئی صورت میں ہمیشہ زندہ رہ سکے گا۔
دوسری جانب کچھ سائنسدانوں نے اس پراجیکٹ کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔ ان سائنسدانوں میں ایک عالمی شہرت یافتہ نیورو سائنسدان بھی شامل ہیں جنہوں نے اس منصوبے کو سرا سر احمقانہ خیال قرار دیا ہے۔
ہمیشہ زندہ رہنے کی خواہش کا حل آخر انسان نے ڈھونڈ ہی نکالا، ایک ایسا انکشاف جو ذہنوں کو ہلا کر رکھ دے
14
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں