عجائبات عالم میں سے پراسرار ترین معمہ ’’برمودا ٹرائی اینگل‘‘ جو ایک ایسا راز ہے جس پر سے مشکل ہی کوئی یقین کرے، ایک ایسا راز جس پرسے ابھی تک پردہ نہیں اٹھ سکا۔ اس حیرت انگیز معمے کے متعلق طرح طرح کی کہانیاں سامنے آچکی ہیں۔ کبھی اسے خلائی مخلوق کا مرکز کہا گیا تو کبھی کشش ثقل کے کائناتی دائروں کا مرکز قرار دیا گیا، لیکن اب پہلی دفعہ سائنسدانوں نے برمودا ٹرائی اینگل کے متعلق ایک ایسا راز دریافت کرلیا ہے کہ جو اس کے تمام تر اسرار سے پردہ اٹھاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آرکیٹک یونیورسٹی آف ناورے کے سائنسدانوں نے پتہ چلایا ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے علاقے میں سمندر کی تہہ میں انتہائی وسیع و عریض اور خوفناک حد تک گہرے گڑھے پائے جاتے ہیں، اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس علاقے میں غائب ہونے والے بحری جہازوں کو یہی گڑھے نگل لیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بحیرہ بارنٹس کے مغربی حصے میں سمندر کے پیندے میں اتنے بڑے گڑھے پائے گئے ہیں کہ جن کا قطر نصف میل تک ہے جبکہ ان کی گہرائی سینکڑوں فٹ ہے۔
سائنسدانوں نے ان گڑھوں کی وجہ سمندر کی تہہ میں پائی جانے والی میتھین گیس کو قرار دیا ہے۔ جب اس گیس کی بڑی مقدار جمع ہوجاتی ہے تو اس کے دباؤ کی وجہ سے سمندر کی تہہ پھٹ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے بڑے گڑھے پیدا ہوتے ہیں۔ میتھین گیس کے دھماکوں کی وجہ سے سمندری پانی کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے، اور یہی صورتحال اس سمندری علاقے میں تیرنے والے بحری جہازوں کو نگلنے کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کسی طرح سینکڑوں فٹ گہرے گڑھوں کی تہہ میں دیکھنا ممکن ہوسکے تو برمودا ٹرائی اینگل میں غائب ہونے والے بحری جہازوں کی باقیات بھی مل سکتی ہیں۔مگر برمودا کا طلسم سب کیلئے آج بھی ویسا ہی معنی خیز او ر حیران کن ہے ۔
دنیا کا پراسرار ترین راز ’’ برمودا ٹرائی اینگل ‘‘ حقیقت کیا ہے آخر سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا
14
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں