1941ء کے موسم گرما میں‘ سوویت یونین پر فسطائی جرمنی کی یلغار سے کچھ کم عرصہ پہلے سٹالن نے اپنے ہاتھوں سے امیر تیمور کے خاندان کی ابدی آرام گاہوں کو کھولے جانے کا حکم لکھا تھا۔ عظیم جنگجو تیمور نے پند رہویں صدی میں وسطی ایشیا میں ایک بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ سالہا سال تک روس‘ ہندوستان‘ ایران اور چین سے برسرپیکار رہے تھے۔ تیمور کا مزار سوویت یونین کے شہر سمرقند میں واقع تھا۔ علم الحفریات کے ماہرین کا ایک بڑا گروہ وہاں پہ بھیجا گیا تھا جس کے ساتھ خفیہ ایجنسی کے اہلکار بھی تھے۔ کھدائی کا کام بہت سرعت سے کیا گیا تھا۔ سب سے پہلے تیمور کے بیٹوں اور پوتوں کی ہڈیاں نکالی گئی تھیں۔ ان کی قبروں کے نیچے سبز رنگ کے سنگ خارا کی تین ٹن وزنی سل دھری تھی۔ اس پر تیمور کے بہت زیادہ اسماء کندہ تھے اور اس کامقبرہ کھولنے کی جسارت کرنے والے کے لیے انتباہ درج تھا ’’تیمور کے احکام کو پامال کرنے والے کو سزا ملے گی اور ساری دنیا جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گی۔‘‘ ان ڈراونے الفاظ نے محققین کو لرزہ براندام کر دیا تھا لیکن سل کو پھر بھی ہٹایا گیا تھا۔ تیمور کی قبر 21جون 1941ء کو فاش کی گئی تھی۔ اگلے روز 22 جون تھا جب قبر کھودنے والوں نے ریڈیو پر خبر سنی تھی کہ نازی جرمنی نے حملہ نہ کرنے کا معاہدہ توڑ تے ہوئے‘ سوویت یونین پہ یلغار کر دی تھی۔مہم کے اراکین ماسکو لوٹ آئے تھے۔ کھدائی کے نتائج سے متعلق اور ہولناک تنبیہ کے بارے میں سٹالن کو کچھ ماہ بعد ہی آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے اسی لمحے حکم جاری کر دیا کہ عظیم جنگجو اور ان کے رشتے داروں کی ہڈیوں کو پھر سے دفنا دیا جائے۔ تین حقائق پہ توجہ کیا جانا بہت ضروری ہے۔ پہلی یہ کہ تیموریوں کی باقیات کی پھر سے تدفین کے لیے اس زمانے کے حساب سے بہت زیادہ رقم مختص کی گئی تھی‘ اس رقم سے تب سولہ ٹینک بنائے جا سکتے تھے۔ دوسری یہ کہ دوبارہ دفن کیے جانے سے پہلے پورے ایک ماہ تک تیمور کی ہڈیاں ماہرین حفریات کی نظروں سے اوجھل رہی تھیں۔ مسلمان سپاہیوں نے جو سرخ فوج میں کچھ کم نہیں تھے‘ تصدیق کی تھی کہ اس اثناء میں تیمور کی ہڈیاں محاذوں پہ لائی گئی تھیں۔ انہوں نے ان سے اسی طرح جذبہ جنگ حاصل کیا تھا جس طرح عیسائی اپنی مقدس اشیاء سے لیتے تھے اور آخری حقیقت یہ کہ تیمور اور اس کے خاندان کی ہڈیاں مکمل طور پر 20 دسمبر 1942ء کو پھر سے دفن کر دی گئی تھیں۔ یہی وہ روز تھا جب سٹالن گراڈ کی لڑائی میں سوویت فوج نے جرمن فوج کو پسپا کرنا شروع کیا تھا اور یوں پے لیوس کی فوج کا گھیرا توڑ ڈالا تھا۔ اس کامیابی سے سٹالن گراڈ کے گرد مجتمع جرمن فوج کی ہمت ٹوٹ گئی۔ ڈیڑھ ماہ بعد مارشل پے لیوس کو اپنی بچی کھچی فوج کے ساتھ جنگی قیدی بنا لیا گیا۔ سٹالن گراڈ کے نواح میں سوویت فوج کی فتح دوسری جنگ عظیم کا ایک اہم ترین موڑ ثابت ہوئی۔