اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

دس کروڑ برس پرانے پرندے دریافت

datetime 12  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ/ محمد نعیم)سائنس دانوں نے انکشاف کیا تھا کہ بڑے گوشت خور ڈائنوسار گذشتہ پانچ کروڑ برسوں میں سکڑ سکڑ کر پرندے بن گئے ہیں۔ تھیروپوڈ نسل کے بعض ڈائنوسار 12 گنا سکڑ کر 163 کلو سے 800 گرام تک گھٹ کر پرندے بن تھے۔سائنس دانوں نے دریافت کی کہ تھیروپوڈ وہ واحد ڈائنو سار تھے جو مسلسل سکڑتے رہے۔ ان کے ڈھانچے چار گنا زیادہ تیزی سے تبدیل ہوئے جس سے انھیں اپنی نسل کی بقا میں مدد ملی۔اس نسل کے ڈائنوساروں میں ٹی ریکس اور ویلوسی ریپٹر جیسے معروف ڈائنوسار شامل تھے۔یہ تحقیق چند برس قبل ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوئی تھی۔
اب اس تحقیق میں پیشرفت ہوئی ہے کہ ڈائنوسار کے زمانے کے پرندوں کے دو پر عنبر کے اندر محفوظ حالت میں دریافت ہوئے ہیں۔ نیچر کمیونیکیشن نامی جریدے کے مطابق میانمار میں کی جانے والی یہ شاندار دریافت ننھے پرندوں کی باقیات پر مشتمل ہے جو تقریبا دس کروڑ برس قبل ایک استوائی جنگل میں درختوں سے نکلنے والی لیس دار رال میں پھنس کر رہ گئے تھے۔پرندوں کے پروں کی باریک تفصیلات عنبر میں محفوظ ہو گئی ہیں، جن میں دھاریوں اور دھبوں کے رنگ بھی شامل ہیں۔پروں میں تیز پنجے بھی ہیں، جن سے ان ننھے پرندوں کو درختوں کی ڈالیاں پکڑنے میں مدد ملتی ہو گی۔یہ فاسل دو سے تین سینٹی میٹر کے درمیان ہیں، اور ان کی مدد سے ڈائنوساروں سے پرندوں کے ارتقا پر روشنی پڑ سکتی ہے۔تحقیق کے شریک مصنف مائیک بینٹن کا تعلق برطانیہ کی یونیورسٹی آف برسٹل سے ہے۔
انکی تحقیق کے مطابق انفرادی پروں میں ہر بال اور ریشہ صاف دکھائی دیتا ہے، چاہے وہ اڑنے میں مدد دینے والے پر ہوں یا جسم پر بال۔ اور ان میں رنگوں، دھبوں اور دھاریوں کا شائبہ بھی ہے۔پرندوں کی یہ نوع ڈائناساروں کے ساتھ ہی 6.6 کروڑ سال پہلے معدوم ہو گئی تھی۔سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے قدیم بیالوجسٹ سٹیو بروسیٹ نے بتایاکہ یہ شانداردریافت ہے۔ کون سوچ سکتا تھا کہ دس کروڑ برس پرانے پر عنبر میں محفوظ رہ سکتے ہیں؟ان کا شمار ان حیرت انگیز ترین فاسلز میں ہوتا ہے جو میں نے دیکھے ہیں۔ ہمیں کئی عشروں سے معلوم ہے کہ کئی ڈائنوساروں کے پر ہوا کرتے تھے، لیکن زیادہ تر پروں کے نشان چونے کے پتھروں پر کندہ تھے۔عنبر میں محفوظ ان پروں کی مدد سے ایک بالکل نیا تناظر مل گیا ہے اور ان سے صاف طور پر معلوم ہوا ہے کہ پرندے ڈائنوساروں کے ساتھ ساتھ رہا کرتے تھے۔
اور ان کے پر موجودہ پرندوں کے پروں سے بہت ملتے جلتے ہیں۔عنبر کے اندر پنجوں کے کھرونچوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جب یہ پرندے عنبر میں پھنسے تو اس وقت زندہ تھے۔ڈاکٹر شی لینڈ کہتے ہیں کہ یہ پرندے چھوٹی جسامت اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے عنبر میں پھنس کر رہ گئے۔عنبر کے دوسرے نمونوں میں ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے پرندے اس لیس دار مادے سے بچ کر رہا کرتے تھے یا پھر اپنے آپ کو پھنسنے سے پہلے ہی نکال لیا کرتے تھے۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…