ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

دس کروڑ برس پرانے پرندے دریافت

datetime 12  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ/ محمد نعیم)سائنس دانوں نے انکشاف کیا تھا کہ بڑے گوشت خور ڈائنوسار گذشتہ پانچ کروڑ برسوں میں سکڑ سکڑ کر پرندے بن گئے ہیں۔ تھیروپوڈ نسل کے بعض ڈائنوسار 12 گنا سکڑ کر 163 کلو سے 800 گرام تک گھٹ کر پرندے بن تھے۔سائنس دانوں نے دریافت کی کہ تھیروپوڈ وہ واحد ڈائنو سار تھے جو مسلسل سکڑتے رہے۔ ان کے ڈھانچے چار گنا زیادہ تیزی سے تبدیل ہوئے جس سے انھیں اپنی نسل کی بقا میں مدد ملی۔اس نسل کے ڈائنوساروں میں ٹی ریکس اور ویلوسی ریپٹر جیسے معروف ڈائنوسار شامل تھے۔یہ تحقیق چند برس قبل ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوئی تھی۔
اب اس تحقیق میں پیشرفت ہوئی ہے کہ ڈائنوسار کے زمانے کے پرندوں کے دو پر عنبر کے اندر محفوظ حالت میں دریافت ہوئے ہیں۔ نیچر کمیونیکیشن نامی جریدے کے مطابق میانمار میں کی جانے والی یہ شاندار دریافت ننھے پرندوں کی باقیات پر مشتمل ہے جو تقریبا دس کروڑ برس قبل ایک استوائی جنگل میں درختوں سے نکلنے والی لیس دار رال میں پھنس کر رہ گئے تھے۔پرندوں کے پروں کی باریک تفصیلات عنبر میں محفوظ ہو گئی ہیں، جن میں دھاریوں اور دھبوں کے رنگ بھی شامل ہیں۔پروں میں تیز پنجے بھی ہیں، جن سے ان ننھے پرندوں کو درختوں کی ڈالیاں پکڑنے میں مدد ملتی ہو گی۔یہ فاسل دو سے تین سینٹی میٹر کے درمیان ہیں، اور ان کی مدد سے ڈائنوساروں سے پرندوں کے ارتقا پر روشنی پڑ سکتی ہے۔تحقیق کے شریک مصنف مائیک بینٹن کا تعلق برطانیہ کی یونیورسٹی آف برسٹل سے ہے۔
انکی تحقیق کے مطابق انفرادی پروں میں ہر بال اور ریشہ صاف دکھائی دیتا ہے، چاہے وہ اڑنے میں مدد دینے والے پر ہوں یا جسم پر بال۔ اور ان میں رنگوں، دھبوں اور دھاریوں کا شائبہ بھی ہے۔پرندوں کی یہ نوع ڈائناساروں کے ساتھ ہی 6.6 کروڑ سال پہلے معدوم ہو گئی تھی۔سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے قدیم بیالوجسٹ سٹیو بروسیٹ نے بتایاکہ یہ شانداردریافت ہے۔ کون سوچ سکتا تھا کہ دس کروڑ برس پرانے پر عنبر میں محفوظ رہ سکتے ہیں؟ان کا شمار ان حیرت انگیز ترین فاسلز میں ہوتا ہے جو میں نے دیکھے ہیں۔ ہمیں کئی عشروں سے معلوم ہے کہ کئی ڈائنوساروں کے پر ہوا کرتے تھے، لیکن زیادہ تر پروں کے نشان چونے کے پتھروں پر کندہ تھے۔عنبر میں محفوظ ان پروں کی مدد سے ایک بالکل نیا تناظر مل گیا ہے اور ان سے صاف طور پر معلوم ہوا ہے کہ پرندے ڈائنوساروں کے ساتھ ساتھ رہا کرتے تھے۔
اور ان کے پر موجودہ پرندوں کے پروں سے بہت ملتے جلتے ہیں۔عنبر کے اندر پنجوں کے کھرونچوں سے معلوم ہوتا ہے کہ جب یہ پرندے عنبر میں پھنسے تو اس وقت زندہ تھے۔ڈاکٹر شی لینڈ کہتے ہیں کہ یہ پرندے چھوٹی جسامت اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے عنبر میں پھنس کر رہ گئے۔عنبر کے دوسرے نمونوں میں ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے پرندے اس لیس دار مادے سے بچ کر رہا کرتے تھے یا پھر اپنے آپ کو پھنسنے سے پہلے ہی نکال لیا کرتے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…