میسا چیوٹس (مانیٹرنگ ڈیسک) غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست میسا چیوٹس کے ڈاکٹر ڈنکن میک ڈگل نے 1907ء میں اپنے تجربات سے ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ انہوں نے روح کا وزن معلوم کر لیا ہے۔ اس تجربے کیلئے انہوں نے ایسے چھ بیمار مریضوں کو چُنا جن کی جلد موت یقینی تھی۔ انھیں اس تجربے کیلئے خاص طور پر بنائے گئے بیڈز پر لٹایا گیا۔ ڈاکٹر میک ڈگل نے ان مریضوں کا موت سے قبل اور بعد میں وزن کیا اور ان کے رزلٹس کو آپس میں ملا دیا اور اپنے حسابی کلیات سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مرنے کے بعد ان افراد کے وزن میں معمولی سی تبدیلی آئی تھی، جو 21 گرام بنتی ہے۔ اس دعوے کے بعد ڈاکٹر میگ ڈگل کا دنیا بھر میں بہت چرچا ہوا۔ لوگوں نے ماننا شروع کر دیا ہے کہ حقیقی طور پر روح کا وزن 21 گرام ہی ہوتا ہے۔ تاہم بعد ازاں دیگر ماہرین نے ڈاکٹر میک ڈگل کے تجربات کو پرکھا تو انھیں اس میں بہت سی خامیاں نظر آئیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ میک ڈگل نے اپنے اس تجربے کو ثابت کرنے کیلئے صرف 6 انسانی جسموں کو استعمال کیا ہے اس لئے ان کے دعوے میں تضاد موجود ہے۔ وہ دن ہے اور آج کا دن سائنس دان اس بات کو ثابت نہیں کر سکے کہ آیا روح کا وزن 21 گرام ہے یا کچھ اور، لیکن ایک صدی سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بہت سے لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ڈاکٹر میک ڈگل کا دعویٰ درست تھا۔