لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کے ذریعے نکاح کر کے بیرون ملک مقیم خاوند سے مبینہ طور پر70 لاکھ ہتھیانے کے مقدمہ میں نامزد ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فریقین کے وکلاء کو بحث کے لئے طلب کر لیا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ شادی مقدس فریضہ ہے,شادی کے نام پر معاہدات اور کاروباری لین دین کے ذریعے لڑکیوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت ملزمہ انعم ظفر مقدمے میں نامزد لڑکی کے والد محمد ظفر، والدہ تنویر اختر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کی موکلہ نے آسٹریلین نژاد پاکستانی طیب سے انٹرنیٹ کے ذریعے شادی کی، شادی کے بعد پتہ چلا کہ لڑکا پہلے سے شادی شدہ ہے اسی بناء پر وہ اپنی بیوی کو آسٹریلیا اپنے پاس نہیں بلا رہا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حق زوجیت مانگنے پر اس کے خاوند نے اسے طلاق دے کر لڑکی اس کی والدہ اور والد کے خلاف تھانہ سانگلہ ہل میں دھوکہ دہی کاجھوٹا مقدمہ درج کرا دیا لہذا عدالت ان کی ضمانت منظورکرے ۔ دوران سماعت لڑکے کی والدہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کے بیٹے نے دوسری شادی نہیں کی بلکہ لڑکی والوں نے گھر خریدنے کیلئے ان سے70 لاکھ روپے لئے جبکہ نکاح کے وقت دیا گیا 10 تولے سونا بھی ان کے پاس ہے جو طلاق کے باوجود واپس نہیں کررہے لہذا عدالت ملزمان کی ضمانت منظور نہ کرے،جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پیسے کے لین دین کے معاملہ کو جواز بنا کر لڑکی کے مستقبل کو تباہ نہ کیاجائے,,ہماری تہذیب و ثقافت میں شادی شدہ جوڑے آپس میں معاہدات اور کاروباری لین دین سے گریز کرتے ہیں۔عدالت نے دونوں فریقین کو باہمی افہام و تفہیم سے معاملہ سلجھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت23 جون تک ملتوی کردی۔