اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

35 سالہ معذور ترک نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

datetime 19  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) بہت سے پڑھے لکھے تندرست افراد کے لیے کتاب تو دور کی بات، دو سطریں بھی ڈھنگ سے لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ ترکی سے تعلق رکھنے والے اس باہمت نوجوان کو داد دیجیے جس کا پورا جسم مفلوج ہے۔ مگر اس نے اپنی ناک سے پوری کتاب تحریر کرکے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 35 سالہ مصطفی ارول دماغ کی بیماری (Cerebral Palsy) میں مبتلا ہے، جس کے باعث وہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کو حرکت نہیں دے سکتا۔ اس مرض کا شکار ہونے سے پہلے اس نے تعلیم حاصل کی تھی۔ مگر اچانک اس کا بدن مفلوج ہوگیا۔ وہ کئی برس سے اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے رحم و کرم پر جی رہا ہے۔ اس بیماری سے لڑتے ہوئے اسے اتنا تجربہ ہوا کہ اس نے سوچا کیوں نہ اچانک اس بیماری میں مبتلا ہونے والوں کی رہنمائی کے لیے اپنے تجربات شیئر کیے جائیں۔ مگر کیسے؟ اگرچہ وہ لکھنا پڑھنا جانتا تھا، مگر اب تو ہاتھ پیر ہلانے سے وہ قاصر تھا۔

باہمت شخص نے اس معذوری کو اس نے اپنے مقصد کی راہ میں حائل ہونے نہیں دیا۔ مصطفیٰ ارول کو اس کے والد نے ایک کمپیوٹر لاکر دیا، جس پر وہ اپنی ناک سے کمپوزنگ کرکے اپنے خیالات کو کتابی شکل دیتا رہا۔ چونکہ ناک سے کمپوز کرنا تندرست افراد کے لیے بھی ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے، مگر مصطفی ارول نے اپنے مفلوج وجود کے ساتھ بھی اس منصوبے کو عملی جامہ پہناکر دکھایا۔ وہ مسلسل سات برس تک ناک سے کمپوز کرکے کتاب لکھتا رہا۔ بالآخر وہ کتاب تیار ہوکر چھپ بھی گئی۔ ایک معذور شخص کی جانب سے ناک سے لکھی گئی یہ دنیا کی پہلی کتاب ہے۔ جس کا نام مصطفی ارول نے ’’وہ مجھے معذور سمجھتے ہیں‘‘ رکھا ہے۔

دماغی عارضے کا شکار مصطفیٰ ارول اچھی طرح بول بھی نہیں سکتا۔ جب ان کی یہ منفرد کتاب چھپی تو ترک خبر رساں ادارے اناضول نے اس سے ملاقات کی۔ مصطفیٰ ارول کا کہنا تھا کہ میں مزید کتابیں اور مضامین لکھنا چاہتا ہوں۔ مصطفی ترکی کے مغربی علاقے ایدن سے تعلق رکھتا ہے۔ کتاب کی چھپائی میں مقامی حکومت نے اسے تعاون کیا۔ مصطفی کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنے میں مجھے زیادہ عرصہ اس لیے لگا کہ اس دوران میں نے اپنی تعلیم بھی جاری رکھی۔ مصطفیٰ اردل نے ماس کمیونی کیشن اور اقتصادیات میں ماسٹر کر رکھا ہے۔ اب وہ ترک ادب میں بھی ماسٹر کررہا ہے۔ مصطفیٰ کی والدہ خدیجہ کا کہنا تھا کہ میں نے اس کتاب کے بارے میں صدر رجب طیب اردگان کو بھی ٹیلی فون کرکے آگاہ کیا تو وہ بہت خوش ہوئے اور مصطفیٰ کا ہر سطح پر سرکاری تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ مصطفی کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ گھر میں محبوس ہوکر نہ رہے۔ حکومت اس کے لیے کوئی مناسب روزگار کا اہتمام کرے۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…