ایک صحافی نیپولین ہل نے 20 سال کا عرصہ لگا کر 500 سے زائد اپنی محنت سے کروڑ پتی بننے والے افراد پر تحقیق کی اور اس کے بعد ایک کتاب تحریر کی۔اپنی اس کتاب میں امیر ہونے کے ‘ راز’ بتانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے زندگی میں ناکامی کا باعث بننے والی بڑی وجوہات کا بھی ذکر کیا۔یہاں ان میں سے کچھ کا ذکر کیا جارہا ہے جن پر قابو پاکر ہوسکتا ہے آپ بھی اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرپائیں۔ایسے شخص کی کامیابی کی توقع نہیں کی جاسکتی جس کے پاس کوئی مقصد یا واضح ہدف نہ ہو۔ مثال کے طور پر اگر امیر ہونا چاہتے ہیں تو بچت کے اہداف کا تعین کریں اور پھر اپنے مالی منصوبے کو تشکیل دیں۔صحافی تحریر کرتے ہیں ہم ایسے کسی شخص کے بارے میں کیا امید کرسکتے ہیں جو زندگی میں آگے بڑھنا ہی نہ چاہتا ہو اور مشکلات کی قیمت چکانے کے لیے تیار نہ ہو۔ کامیابی آسانی سے نہیں ملتی اور آپ کو اس کے حصول کے لیے تحمل اور تسلسل سے کام کرنا ہوتا ہے۔
اپنی تعلیم کا مناسب استعمال نہ کرنا
کالج کی ڈگری اس وقت تک کارآمد یا کامیابی کے لیے فائدہ مند نہیں جب تک آپ اس کا اطلاق اپنی زندگی کو منظم کرنے کے لیے نہیں کرتے۔ تعلیم کا حصول صرف علم کے لیے نہیں بلکہ اس کی افادیت اور تسلسل سے اطلاق کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
نظم و ضبط کی کمی
ڈسپلن یا نظم و ضبط خود پر کنٹرول سے حاصل ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو اپنی منفی چیزوں پر زیادہ کنٹرول کرنا ہوتا ہے، اگر انسان اپنی ذات کو ہی فتح نہیں کرسکتا وہ دنیا میں کیا کرے گا۔ زندگی میں کامیابی کے لیے آسان بنیادی فارمولا ہے کہ بچت زیادہ خرچہ کم، مگر کم خرچہ کرنے کے لیے ڈسپلن کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپنا خیال نہ رکھنا
کوئی بھی شخص کامیابی سے لطف اندوز اچھی صحت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ زیادہ کھانے، منفی خیالات اور ورزش سے دوری اختیار کرتے ہیں تو ان عادات کو ترک کرنا ہی زیادہ بہتر ہے کیونکہ ان پر خود آپ کا ہی اختیار ہوتا ہے۔
تسلسل کی کمی
بیشتر افراد آغاز تو اچھا کرتے ہیں مگر اختتام کرنے میں ناکام رہتے ہیں، لوگ شکست کے ابتدائی آثار دیکھ کر ہمت ہار دینے کے عادی ہوتے ہیں۔ تو کبھی اس وقت تک نہ روکیں جب تک آپ کا مقصد پورا نہ ہوجائے، بیشتر کامیاب افراد میں اپنی ناکامیوں کا سامنا کرنے اور ان پر قابو پانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
منفی سوچ
ایسے شخص کی کامیابی کی کوئی امید نہیں ہوتی جو منفی شخصیت کا حامل ہو، کامیابی کا حصول دیگر افراد کے ساتھ مل کر ی جانے والی کوششوں کے باعث حاصل ہوتی ہے اور منفی شخصیت کسی کا تعاون قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔
کمزور قوت فیصلہ
صحافی تحریر کرتے ہیں کہ کامیابی کی منازل طے کرنے والے سینکڑوں افراد کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سب میں ایک عادت مشترک ہوتی ہے اور وہ ہے فیصلہ کرنے سے ہچکچاتے نہیں۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ غلط فیصلہ کرنا کوئی فیصلہ نہ کرنے سے بہرحال بہتر ہوتا ہے۔
خطرات مول نہ لینا
جو لوگ خطرات مول نہیں لیتے ان کی زندگی کا انحصار دیگر افراد کی رائے پر ہوتا ہے جو وہ ان کے لیے منتخب کرتے ہیں، بہت زیادہ محتاط رہنا لاپروائی کی طرح نقصان دہ ہے۔ زندگی درحقیقت امکانات سے بھرپور ہوتی ہے جن کا سامنا کرنا ہی کامیابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔
ناپسندیدہ ملازمت سے چپکے رہنا
کوئی بھی شخص اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتا جب وہ اسی کام کو کرتا رہے جسے وہ پسند نہ کرتا ہو، کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ایسے شعبے کا انتخاب کیا جائے جس میں آپ پورے دل سے کام کرسکیں۔
جوش سے محرومی
جوش و جذبے کے بغیر کسی کو قائل نہیں کیا جاسکتا، جوش درحقیقت چھوت کی طرح ہوتا ہے اور جس میں یہ ہو اسے ہر طرح کے گروپ میں کھلی بانہوں کے ساتھ خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
تنگ نظری
تنگ نظری یا محدود ذہنیت کا حامل شخص کسی بھی شعبے میں آگے نہیں بڑھ سکتا، درحقیقت آپ کو دوسروں کے خیالات کو کھلے ذہن سے سننا ہوتا ہے، نئے خیالات کا تصور اور جدت لانا ہوتی ہے اور کامیاب افراد کی سوچ عام لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔
دانستہ بددیانتی
بددیانتی مختصر مدت کے لیے کچھ کامیابیاں تو دلا سکتی ہے مگر یہ کامیابی کا مستحکم ذریعہ نہیں۔ جو لوگ دانستہ طور پر بددیانتی کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ جلد یا بدیر کسی مشکل میں ضرور پھنستے ہیں اور ساکھ سے محرومی کے ساتھ زندگی میں ناکامی کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔
ناکام زندگی کا باعث بن جانے والی 13 چیزیں
18
فروری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں