جمعہ‬‮ ، 21 فروری‬‮ 2025 

آپ بھی دولت میں اضافہ کرسکتے ہیں , سرمائے کے بغیربلین روپے کمانے کے آسان طریقے

datetime 8  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک) دنیا کے امیر ترین افراد کی زندگی پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ان میں سے بہت سے افراد اپنی محنت کے بل بوتے پر اس مقام پر پہنچتے ہیں۔ اس کے باوجود کروڑ پتی بننا ہم سے بہت سے افراد کیلئے ایک خواب ہی رہتا ہے کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ پیسہ کمانے اور کوئی بڑا بزنس شروع کرنے کیلئے بہت سارے پیسوں کی ضرورت ہے۔
جوئے جینڈوسا:
پوسٹ کارڈ مینیا کی سربراہ جوئے جینڈوسا ایک فری لانسر تھیں جنھیں ایک مرتبہ اپنے بزنس کی تشہیر کیلئے کچھ پوسٹ کارڈز خریدنے کی ضرورت پیش آ گئی۔ جوئے جینڈوسا اس وقت حیران رہ گئیں جب انھیں پتا چلا کہ انھیں صرف چند پوسٹ کارڈز کی چھپائی کیلئے غیر ضروری فیس ادا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے اسی وقت عزم کیا کہ وہ پوسٹ کارڈ کی چھپائی کا اپنا بزنس شروع کریں گی جس کیلئے لوگوں کو غیر ضروری رقم ادا نہیں کرنا پڑے گی۔ یہی سے ان کی کمپنی پوسٹ کارڈ مینیا کی بنیاد پڑی۔ جوئے جینڈوسا نے بغیر کسی رقم کے اپنا بزنس سٹارٹ کیا۔ شروعات میں پوسٹ کارڈز کی چھپائی سے انھیں جو بھی رقم حاصل ہوتی وہ اس سے اپنے پرنٹر کو ادائیگی کر دیتیں۔ اتنی مشکلات کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں چھوڑی اور ایسا وقت آ گیا جب ان کی کمپنی نے اچھی خاصی کمائی شروع کر دی۔ آج یہ کمپنی سالانہ 20 ملین ڈالرز کماتی ہے۔
بلیو ب±دھا بوتیک:
ربیکا موجیکا بلیو ب±دھا بوتیک کی مالکن ہیں جن کا ایک مرتبہ ایک فیسٹیول میں جانے کا اتفاق ہوا۔ اس فیسٹیول میں انہوں نے ایک بیلٹ دیکھی جو ان کی قوت خرید سے باہر تھی۔ انہوں نے اس کے بعد انہوں نے مختلف مارکیٹس میں اس طرح کی بیلٹس ڈھونڈیں لیکن کافی تلاش کے بعد بھی وہ اسے حاصل نہ کر پائیں۔ ربیکا موجیکا نے تب سوچا کہ وہ خود سے ایسی بیلٹس بنائیں گی۔ ربیکا موجیکا کے پاس اپنا نیا بزنس سٹارٹ کرنے کیلئے صرف 20 ڈالرز کی رقم تھی۔ انہوں نے اس سرمائے سے بنائی گئی بیلٹس کو اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں فروخت کیا لیکن اس کے بعد بھی ان کا بزنس آگے نہیں بڑھ سکا تو انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ ایسی بیلٹس بنانا دوسرے لوگوں کو بھی سکھایا جائے۔ اسی دوران بلیو ب±دھا بوتیک کا قیام عمل میں آ چکا تھا۔ آج اس کمپنی میں 13 افراد کام کرتے ہیں اور یہ کمپنی سالانہ لاکھوں ڈالرز کماتی ہے۔ میٹ شاو¿پ ایک کالج میں پینٹر تھے۔ جب انھیں کسی وجہ سے اپنی ملازمت کے ہاتھ دھونا پڑے تو انہوں نے اپنا کاروبار شروع کرنے کا ارادہ کیا لیکن ان کی جیب میں صرف 100 ڈالرز کی رقم تھی۔ میٹ شاو¿پ نے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور گھر گھر جا کر پوچھا کہ اگر کسی کو مکان میں رنگ و روغن کی ضرورت ہے تو ان کی خدمات حاضر ہیں۔ شروع میں ان کو مشکلات کا سامنا رہا لیکن ان کا عزم بہت پختہ تھا۔ انہوں نے اپنے کاروبار میں اپنے چند دوستوں کو شامل کیا تو ان کا کاروبار چل نکلا۔ کاروبار کے پہلے سال ایم ایڈ ای پینٹنگ کمپنی کو 50 ہزار ڈالرز کا منافع ہوا۔ آج سات سال بعد یہ کمپنی تقریبا 3 ملین ڈالرز سالانہ کما رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…