پاکستان کاایک گاو¿ں جہاں کوئی بیروزگا رنہیں…………..

5  ستمبر‬‮  2015

سوات (نیوز ڈیسک)پہاڑوں کے دامن میں واقع گاو¿ں اسلام پور ضلع سوات کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا وہ واحد گاو¿ں ہے جہاں سولہ سترہ ہزار کی آبادی میں ایک بھی شخص بے روزگار نہیں ہے۔اس کے علاوہ گاو¿ں اسلام پور اپنے ہنرمند باسیوں کی وجہ سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرونی ممالک کے سرد ترین خطوں میں ایک ایسے گاو¿ں کے طور پر پہچانا جاتا ہے جہاں بھیڑ بکریوں کے اون سے رنگ برنگی گرم اعلیٰ کوالٹی کی چادریں اور شالیں تیار کی جاتی ہیں۔یہاں سیزن میں ماہانہ تقریباً تین ارب روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔اسلام پور گاو¿ں کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے۔ اسلام پور کو یہاں کے ایک مذہبی پیشوا میاں نور بابا جی کی وجہ سے بھی کافی شہرت حاصل ہے۔میاں نور بابا جی کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ مذہبی علم کے حصول کے لیے ہندوستان گئے تھے اور جہاں سے علم حاصل کیا تھا، اس علاقے کا نام ”اسلامپور“ تھا۔ علم مکمل کرنے کے بعد واپسی پر آکر انہوں نے اپنے گاوں کا نام ”اسلامپور“ رکھ دیا۔لیکن یہاں اسلام پور کے ساتھ ساتھ اس گاو¿ں کو ”سلامپور“ بھی لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔اس حوالے سے ایک الگ روایت مشہور ہے اور وہ یہ کہ مذکورہ گاو¿ں کے فلک بوس پہاڑوں میں سے ایک ضلع سوات اور ضلع بونیر کی سرحد کا کردار بھی ادا کرتا ہے، تو اسی وجہ سے مشہور ہے کہ جب بھی کوئی بونیر سے سوات آتا تھا یا سوات سے کوئی بونیر جاتا تھا، تو مقامی لوگ دست بستہ کھڑے ہو کر ہر آنے جانے والے کو سلام کیا کرتے تھے۔ اس وجہ سے علاقے کا نام ”سلامپور“ پڑ گیا۔گاو¿ں میں لبِ سڑک پر قائم اسکول چونکہ گورنمنٹ اسلام پور ہائی اسکول ہے اور اس کے علاوہ اسلام پور تک جانے والی سڑک پر نصب ایک بورڈ پر اسلامپور لکھا گیا ہے، اس وجہ سے زیادہ ترجیح اسی نام کو دی جاتی ہے۔اسلام پور آج کل پوری دنیا میں سرد موسم کے حامل خطوں میں اپنے ہنر مندوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں تیار ہونے والی چادریں، گرم شال، پکول اون سے بنی روایتی ٹوپی اور واسکٹ نہ صرف اندرون ملک بلکہ افغانستان، روس، یورپی ممالک اور دنیا کے ہر اس خطے میں بھیجی جاتی ہیں، جہاں درجہ حرارت منفی رہتا ہے۔آبادی کا 70 فی صد حصہ کھڈے کے کام سے وابستہ ہے، باقی ماندہ 30 فیصد میں بیشتر محکمہ پولیس اور دیگر سرکاری محکموں میں برسر روزگار ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں زراعت سے بھی لوگوں کی اچھی خاصی تعداد وابستہ ہے۔پورے گاو¿ں میں ساڑھے چار پانچ ہزار کھڈے ہیں۔ گاو¿ں اسلام پور میں روزانہ پندرہ تا سولہ ہزار مختلف کوالٹی کی چادریں اور شالیں تیار ہوتی ہیں۔ ایک چادر یا شال کی قیمت 500 سے لے کر 40 ہزار روپے تک ہے اور یہ نرخ معمول کے مطابق ہیں۔یہاں آرڈر پر تیار ہونے والی چادروں کی قیمت بسا اوقات 1 لاکھ روپے سے بھی متجاوز ہوتی ہے۔ اسی حساب سے گاو¿ں اسلام پور میں کم از کم 8 کروڑ روپے روزانہ کا کاروبار ہوتا ہے اور ماہانہ دو ارب ستر کروڑ کی حد عبور کرتا ہے۔کھڈے سے وابستہ لوگوں کی تعداد 40 ہزار سے زائد بنتی ہے جن میں اسلام پور گاو¿ں، مینگورہ شہر اور آس پاس کے علاقوں کے دکان دار، خام مال لانے، تیار کرنے والے اور تیار مال واپس چھوٹی بڑی منڈیوں تک پہنچانے والے شامل ہیں۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…