اخبار ”دی ٹیلیگراف“کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک لیبیا نژاد شہری کے کیس نے برطانوی امیگریشن قوانین سے متعلق ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ یہ شخص ، جس کا نام صرف HUبتایا گیا ہے ، 1981میں ایروناٹیکل انجیئرنگ کی تعلیم کے لیئے برطانیہ آیا اور پھر یہیں کا ہوکر رہ گیا ۔ گزشتہ تین دیہائیوں کے دوران یہ شخص 70سے زائد جرائم کا مرتکب ہوا اور برطانوی ہوم آفس نے اسے ملک بدر کرنے کی بارہا کوشش کی لیکن شراب نوشی کی عادت نے اسے برطانیہ میں قیام سے محروم نہیں ہونے دیا ۔ اس شخص کا موقف ہے کہ وہ عادی شراب نوش ہے اور اگر اسے لیبیا واپس بھیجا گیا تو وہاں کے قانون کے مطابق وہ سخت ترین سزا کا مستحق ہوگا۔ برطانوی عدالت کا کہنا ہے کہ اس شخص کو برطانیہ میں اپنی فیملی کے ساتھ رہنے کا حق ہے اور شراب نوشی کی بناءپر لیبیا واپس نہ جانے کا اس کا موقف بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب برطانوی امیگریشن حکام اس فیصلے سے سخت نالاں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ شراب نوشی کا سہارا لے کر کوئی بھی شخص برطانیہ میں تا عمر قیام سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔