اسلام آباد (نیو ز ڈیسک ) سعودی عرب میں طلاق کی بلند شرح تو اکثر خبروں کا موضوع رہتی ہے لیکن حال ہی میں اخبار ”المدینہ“ نے انتہائی معمولی اور ناقابل یقین وجوہات کی بنا پر ہونے والی طلاقوں کی بڑی تعداد سے پردہ اٹھایا ہے۔
اخبار نے کورٹس ڈیپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریباً 80 فیصد طلاقیں معمولی وجوہات کی بنا پر ہوتی ہیں۔ ان وجوہات میں روزمرہ کی تکرار اور مذاق بھی شامل ہے۔ اخبار کے مطابق ایک سعودی خاتون اپنے خاوند کے ساتھ عدالت گئی اور وہاں اس سے طلاق کا مطالبہ کردیا۔ جب حیران و پریشان خاوند نے وجہ پوچھی تو خاتون نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ وہ اس کی محبت کا امتحان لینا چاہ رہی تھی۔ خاوند کو یہ مذاق بالکل پسند نہ آیا اور اس نے خاتون کو واقعی طلاق دے دی۔ اسی طرح ایک اور جوڑا ایئرکنڈیشنر کی مرمت پر جھگڑتا ہوا طلاق کے لئے عدالت پہنچ گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ خاتون نے شوہر کو ایئرکنڈیشنر کا فریم درست کرنے کے لئے کہا تھا اور اس معاملے پر ان کے درمیان تکرار ہوگئی۔ دونوں جھگڑتے ہوئے عدالت پہنچ گئے لیکن انہیں سمجھا بجا کر رہنمائی و مفاہمتی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا شمار دنیا میں طلاق کی بلند ترین شرح والے ممالک میں ہوتا ہے۔ 2014ءکے اعداد و شمار کے مطابق کل شادیوں میں سے تقریباً 20 فیصد کا انجام طلاق کی صورت میں ہوا۔