ہفتہ‬‮ ، 22 فروری‬‮ 2025 

برطانوی ماڈل تین سال سے ایک ہی لباس میں

datetime 13  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک) برطانیہ کی مشہورماڈل ماٹلڈا کال نیویارک کی رہائشی ہیں اور ایک اشتہاری فرم میں کام کرتی ہیں لیکن عجیب بات یہ کہ آرٹ اور فیشن کے پیشے سے وابستہ ہونے کے باوجود وہ ایک ہی لباس پہننا پسند کرتی ہیں۔ماٹلڈا کال گذشتہ تین برسوں سے دفتر جانے کے لیے ایک ہی لباس استعمال کر رہی ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کا یہ لباس آفس کا یونیفارم نہیں ہے۔اشتہاری فرم ساچی اینڈ ساچی میں آرٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر کام کرنے والی ماٹلڈا پر اگرچہ کمپنی کی طرف سے لباس کے معاملے میں کوئی پابندی عائد نہیں اس کے باوجود وہ اپنی مرضی سے یونیفارم جیسا لباس یعنی سیاہ پتلون، سفید قمیض اور شانوں پر جیکٹ ڈال کر آفس جاتی ہیں۔ماٹلڈا کے مطابق ایک بڑی اشتہاری کمپنی میں کام کرنے کی وجہ سے وہ اکثر اپنے لباس کے معاملے میں بہت زیادہ پریشان رہتی تھیں اس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں پر اثر پڑ رہا تھا۔ لیکن ایک ہی لباس پہننے کے فیصلے کی وجہ سے اب ان کا قیمتی وقت برباد نہیں ہوتا ہے۔ہارپر بازا ر’ میں شائع ہونے والے بلاگ میں ماٹلڈا اپنے فیصلے کی وضاحت میں لکھتی ہیں کہ تین سال پہلے ایک پیر کی صبح وہ عام دفتری خواتین کی طرح کام پرجانے کے لیے لباس منتخب نہیں کر پارہی تھیں جبکہ اس روز ایک اہم میٹنگ طے تھی لیکن غیر ضروری پریشانی کے نتیجے میں اس روز وہ آفس دیر سے پہنچیں جس پر انھیں کافی خفت بھی اٹھانی پڑی۔لہذا اسی روز میں نے اپنی اس الجھن کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنے کا ارادہ کر لیا اور اپنی پریشانیوں کے حل کے طور پر سفید ریشمی قمیض اور سیاہ پتلون کی خریداری کی اور اس کے ساتھ ایک سیاہ چمڑے کی جیکٹ بھی خریدی جو میرے لباس کے ساتھ اچھی لگ رہی تھی۔ماٹلڈا نے بتایا کہ ابھی کچھ دنوں پہلے ان کی سفید قمیض پھٹ گئی، اس پر داغ دھبے بھی نظر آنے لگے تھے لہذا انھوں نے اس بار ایک اسٹور پر 15 نئی سفید قمیضوں اور چند سیاہ پتلونوں کا آرڈر دیا ہے جو آئندہ کئی سالوں تک ان کے لیے دفتر کی وردی کا کام کریں گی۔ما ٹلڈا لکھتی ہیں کہ سخت ڈریس کوڈ کے فیصلے کی وجہ سے انھیں اکثر عجیب و غریب تبصرے بھی سننے کو ملتے ہیں، ان سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ کسی کی شرط پوری کر رہی ہیں یا پھر کیا انھیں ایک ہی لباس بور نہیں کر دیتا ہے جبکہ ان کی آفس کی ایک ساتھی جو شاید ان کے لباس سے اب بیزار آچکی ہے، پوچھتی ہیں کہ ایسا تو نہیں ہے کہ یہ کوئی مذہبی لباس ہے۔انھوں نے کہا کہ ان کا بیان جھوٹ پر مبنی نہیں ہے بلکہ حقیقت میں وہ اسی جوڑے میں پچھلے تین برسوں سے لگاتار دفتر جارہی ہیں۔تاہم وہ کہتی ہیں کہ ہفتے میں کام کے پانچ دنوں کے بعد ویک اینڈ پر وہ رنگ برنگے اور شوخ لباس پہننا پسند کرتی ہیں۔ما ٹلڈا کال کے مطابق آج مجھے یہ محسوس نہیں ہوتا ہے کہ میرا لباس دوسروں کے مقابلے میں عمدہ ہے لیکن اب مجھے اپنے لباس کے بارے میں کوئی غیر ضروری فکر بھی نہیں رہی ہے کہ میں نے کیا پہنا ہوا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…