کراچی (این این آئی)ملک میں ہائی بلڈ پریشر کے خاموش مریضوں کو تلاش کرنے اور انہیں علاج تک پہنچانے کے لیے قومی سطح پر آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا جس کے تحت دس لاکھ افراد کی اسکریننگ کی جائے گی۔یہ مہم کراچی اسکول آف آرٹس اور ڈسکورنگ ہائپرٹینشن پروگرام کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے جس میں آرٹ کے طلبا پہلی بار صحت عامہ کے پیغام رساں کے طور پر کردار ادا کریں گے۔افتتاحی تقریب کراچی اسکول آف آرٹس میں ہوئی جہاں طلبا کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ صرف بڑے نہیں، نوجوان بھی تیزی سے اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ موبائل گیمز، انرجی ڈرنکس، جَنک فوڈ، بے ترتیب نیند اور تمباکو نوشی نے کم عمر افراد میں بھی فشار خون کے کیسز بڑھا دیے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بلڈ پریشر کے مریضوں میں سے صرف 11 فیصد ایسے ہیں جن کا فشار خون قابو میں ہے جبکہ 89 فیصد مریض بغیر علاج یا ادھورے علاج کے ساتھ خطرناک مراحل کی طرف بڑھ رہے ہیں، جن میں دل کا دورہ، فالج اور گردوں کی ناکامی جیسے خطرات شامل ہیں۔فارمیوو کے کمرشل ڈائریکٹر عبدالصمد نے کہا کہ ڈیڑھ ملین سے زیادہ ڈائلیسز سیشن ہر سال صرف بلڈ پریشر کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے کیے جاتے ہیں، اگر نوجوان ابھی طرزِ زندگی تبدیل نہ کریں تو یہ تعداد اور بڑھے گی۔کراچی اسکول آف آرٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمران زبیری نے کہا کہ ‘ حکومتی پیغامات سے زیادہ اثر اس وقت ہوتا ہے جب نوجوان اپنی زبان میں بات کریں، اس لیے شارٹ فلمیں، پوسٹرز اور ویڈیوز کے ذریعے یہ پیغام گھروں تک پہنچایا جائے گا۔منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں 500 طلبا کے درمیان تخلیقی مقابلہ ہوگا، تین بہترین ویڈیوز کو انعام دیا جائے گاجبکہ 500 مقامات پر عوامی سطح پر بلڈ پریشر چیکنگ کیمپ لگائے جائیں گے اور 100 کلینکس میں مفت رہنمائی اور علاج بھی فراہم کیا جائے گا۔ماہرین صحت نے توقع ظاہر کی ہے کہ اگر نوجوان نسل آگے بڑھی تو ہائی بلڈ پریشر جیسی خاموش بیماری کے خلاف یہ مہم روایتی مہمات سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔