اسلام آبا د (نیوز ڈیسک ) ڈپریشن ایک ایسا ذہنی عارضہ ہے جو متاثرہ شخص کو ذہنی اور جسمانی دونوں سطحوں پر متاثر کرتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق خواتین میں ڈپریشن کی شرح مردوں کے مقابلے میں زیادہ پائی جاتی ہے، اور اب سائنس دانوں نے اس فرق کی جینیاتی وجہ بھی دریافت کر لی ہے۔
بین الاقوامی جریدے “نیچر کمیونیکیشن” میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق، خواتین میں ڈپریشن سے وابستہ جینز کی تعداد مردوں کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
یہ تحقیق آسٹریلیا کے QIMR Berghofer میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کی، جس میں بتایا گیا کہ خواتین میں 16 جینیاتی ورژنز ایسے ہیں جو ڈپریشن سے جڑے ہیں، جب کہ مردوں میں ان کی تعداد صرف 8 پائی گئی۔
ماہرین کے مطابق، اگرچہ دونوں اصناف میں ڈپریشن سے منسلک جینز موجود ہیں، لیکن خواتین میں مخصوص جینیاتی عوامل انہیں اس مرض کا زیادہ شکار بناتے ہیں۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ یہ بات پہلے سے معلوم تھی کہ زندگی کے کسی بھی مرحلے پر خواتین میں ڈپریشن کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں تقریباً دوگنا ہوتا ہے، مگر اب جینیاتی سطح پر اس کی سائنسی وضاحت سامنے آئی ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا کہ مردوں میں ڈپریشن کے کیسز کم رپورٹ ہوتے ہیں کیونکہ وہ عمومی طور پر علاج کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع نہیں کرتے، جبکہ ماحولیاتی اور سماجی عوامل بھی اس بیماری میں کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ مطالعہ آسٹریلیا، امریکا، برطانیہ اور نیدرلینڈز میں ہونے والی پانچ بڑی تحقیقات کے ڈی این اے ڈیٹا پر مبنی تھا، جس میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد خواتین اور 64 ہزار سے زائد مرد ڈپریشن کے مریض شامل تھے۔
محققین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ خواتین میں ڈپریشن اور جسمانی وزن یا میٹابولک تبدیلیوں کے درمیان مضبوط جینیاتی تعلق پایا گیا، جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ خواتین میں ڈپریشن اکثر وزن یا جسمانی تبدیلیوں کے ساتھ کیوں ظاہر ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن صرف ایک دماغی بیماری نہیں بلکہ یہ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، اور اس کے اثرات زندگی کے مختلف پہلوؤں پر نمایاں ہوتے ہیں۔