جمعرات‬‮ ، 26 جون‬‮ 2025 

پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک کو کینسر کی ناقص دواں کی فراہمی کا انکشاف

datetime 26  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک کو کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ایسی ادویات فراہم کی گئیں جو نہ صرف موثر ثابت نہ ہو سکیں بلکہ بعض صورتوں میں مضر صحت بھی پائی گئیں۔تحقیقاتی رپورٹ نے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے جس کے مطابق کیمو تھراپی کی وہ اہم ادویات، جو مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں، معیار پر پورا اترے بغیر 100 سے زائد ممالک کو برآمد کی گئیں۔ان ممالک میں نیپال، ایتھوپیا، شمالی کوریا، پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب جیسے ترقی یافتہ اور صاحبِ اثر ممالک بھی شامل تھے۔استعمال ہونے والی ادویات میں نہ صرف موثر جز کم پایا گیا بلکہ بعض میں زہریلے اجزا بھی شامل تھے، جو مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں،مذکورہ دوا صرف بچوں کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ ہر عمر کے کینسر کے مریض اس سے متاثر ہوئے، جن میں بریسٹ اور اووریئن کینسر کے مریض، لیوکیمیا، کولوریکٹل کینسر اور خون کے دیگر کینسر میں مبتلا افراد شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق، خاص طور پر Asparaginase جیسی دوا جو خون کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، بچوں میں زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تقریبا 70 ہزار بچوں پر اثر ہوا ہے۔تحقیق میں جن سات اہم کیمو تھراپی ادویات کے نمونے لیے گئے، ان میں Cisplatin, Cyclophosphamide، Doxorubicin، Ifosfamide، Leucovorin، Methotrexate اور Oxaliplatin شامل ہیں۔یہ تمام ادویات کینسر کے مختلف اقسام کے مریضوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں تاہم رپورٹ کے مطابق، ان کے مختلف بیچز یا تو بالکل غیر مثر نکلے یا معیار سے گری ہوئی سطح پر تھے۔

دنیا کے کئی ممالک میں یہ ادویات بغیر کسی جانچ کے استعمال ہوئیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تاحال کوئی میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری نہیں کیا، ساتھ ہی دوا ساز کمپنیاں اور ریگولیٹری ادارے بھی خاموش ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا کہ مریضوں اور ڈاکٹرز کو دوا کے معیار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔بعد ازاں، امریکی ماہرین نے chemoPAD نامی ایک سستا اور موثر آلہ تیار کیا، جو صرف 2 ڈالر میں دوا کی کوالٹی چیک کر سکتا ہے، یہ آلہ کسی بھی اسپتال میں فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں یہ نظام رائج ہو چکا ہے تاہم، ترقی پذیر ممالک میں اب بھی اس آلے کی عدم دستیابی کے باعث ناقص دوا مریضوں کو دی جا رہی ہے۔ماہرین اور صحت کے کارکنان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر الرٹ جاری کرے، ناقص ادویات کی فہرست شائع کرے، دوا ساز کمپنیوں کا احتساب کرے اور متاثرہ ممالک میں کوالٹی چیک کا نظام نافذ کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…