جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

بروفن کا استعمال کرنے والے کرونا مریضوں کے لیے بڑی خبر نئی طبی تحقیق میں اہم انکشافات

datetime 9  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی)ورم کش ادویات جیسے بروفن کا استعمال کووڈ 19 کے مریضوں کی حالت کو زیادہ خراب یا موت کا خطرہ نہیں بڑھاتا،میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی،ورم کش ادویات عموما شدید تکلیف اور جوڑوں میں ورم سے متعلق امراض کے لیے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں اور کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں یہ بحث سامنے آئی تھی کہ

ان ادویات کا استعمال کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا باعث تو نہیں بنتا۔برطانیہ میں ہونے والی یہ تحقیق اس حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تھی اور اس میں واضح شواہد سامنے آئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ورم کش ادویات کا استعمال کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔تحقیق کے دوران ایک تہائی مریضوں (4211)میں سے(1279)نے کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں داخلے سے قبل ان ادویات کا استعمال کیا تھا اور ان کا انتقال ہوا۔مگر ان ادویات کا استعمال نہ کرنے والے افراد ایک تہائی مریضوں (67968)میں سے (21256)میں بھی اموات کی شرح یہی تھی۔جوڑوں کے امراض کے شکار کووڈ کے مریضوں میں ان ادویات کے استعمال سے اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا۔ایڈنبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر ایون ہیریسن اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ تھے اور انہوں نے بتایا کہ ان ادویات کا استعمال دنیا بھر میں مختلف امراض کے لیے عام ہوتا ہے، بیشتر افراد کو روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے ان پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا کی وبا کے آغاز میں ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت تھی کہ

یہ عام ادویات کووڈ کے مریضوں کی حالت زیادہ خراب کرنے کا باعث تو نہیں بنتیں، اب ہمارے پاس واضح شواہد ہیں کہ یہ ادویات کووڈ کے مریضوں کے لیے محفوظ ہیں۔تحقیق کے دوران ایسے مریضوں کا ڈیٹا کا اکٹھا کیا گیا جن کو ان ادویات تجویز کی گئی تھیں اور وہ ان کا استعمال ہسپتال میں داخلے سے 14 پہلے تک کررہے تھے۔یہ مریض انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے 255 طبی مراکز میں

جنوری سے اگست 2020 کے دوران داخل ہوئے تھے۔تحقیق میں شامل 72 ہزار سے زیادہ مریضوں میں سے 5.8 فیصد نے ہسپتال میں داخلے سے قبل ان ادویات کا استعمال کیا تھا۔تمام تر عوامل کا تجزیہ کرنے کے بعد دریافت کیا گیا کہ ورم کش ادویات استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں انہیں کھانے والے افراد میں آئی سی یو میں داخلے، وینٹی لیشن یا آکسیجن کی ضرورت کا امکان کم

ہوتا ہے۔محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کے کچھ پہلو محدود ہیں کیونکہ اس میں اس عرصے میں برطانیہ میں ہسپتالل میں زیرعلاج صرف 60 فیصد مریضوں کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا جبکہ ایسے مریض اس کا حصہ نہیں تھے جن میں مرضج کی شدت زیادہ تھی مگر وہ ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔اسی طرح تحقیق میں پہلو بھی جانچا نہیں گیا کہ ہسپتال میں داخلے سے پہلے کتنے عرصے تک مریضوں کی جانب سے ورم کش ادویات کا استعمال کیا گیا، جبکہ جن افراد نے استعمال کیا ان میں طویل المعیاد یا مختصر المدت ریلیف کی شرح کیا تھی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…