اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )خربوزہ گرمی کے موسم کا پھل ہے، اور یہ اپنے اندر مختلف بیمایوں سے نجات دِلانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس میں مختلف قسم کے 95 فیصد کے قریب وٹامنز ہوتے ہیں اور بہت سے منرلز بھی پائے جاتے ہیں۔غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ خربوزے میں منرلز اور وٹامنز کی بھر پور تعداد کے ساتھ فیٹ نلکل صفر ہوتا ہے، جبکہ اس میں پانی 95.2 گرام پایا جاتا ہے۔اس کے کھانے سے جہاں گرمی کا احساس کم ہوتا ہے وہیں جسم میں پانی کی کمی دور ہوتی ہے،
یہ بلڈ پریشر کو کنڑول میں رکھنا ہے، ساتھ ہی دل کی دھڑکن بھی متوازن رکھتا ہے۔یہ جسم سے تیزابیت پیدا کرنے والے مادوں کو خارج کرتا ہے اور قبض کا بھی بہترین توڑ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے پھلوں، سبزیوں جڑی بوٹیوں میں فوائد رکھے ہیں۔ خربوزہ بھی ان میں شامل ہے۔ خربوزے میں گلوکوز، پوٹاشیم، تانبا، وٹامن اے، بی شامل ہیں۔ اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے اور جسم سے فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یرقان، پتھری، بندش پیشاب جیسے امراض میں مفید ہے۔ خربوزے کا چھلکا، بیج سب کارآمد ہیں۔ گرمی میں بچوں کو کھلایا جائے تو ان کے پھوڑے پھنسیوں کو بھی آرام آتا ہے۔ پتھری کو بھی توڑتا ہے۔ خالی پیٹ خربوزہ نہ کھائیں۔ دو کھانوں کے بیچ میں خربوزہ کھانا چاہیے۔ خربوزے کھانے کے بعد پانی بالکل نہیں پینا چاہئے اس سے جسم پر اچھے اثرات نہیں ہوتے بلکہ ہیضہ ہو جاتا ہے۔ خربوزے میں پانی موجود ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر گرمی میں جسم کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن ڈی صحت کیلئے مفید ہے۔ جسم کے پٹھوں اور رگوں کو توانائی دیتا ہے۔ گرمی کی شدت سے بچاتا ہے۔ اس کے کھانے سے دل کو فرحت ہوتی ہے۔ آپ اتنی احتیاط کریں کہ بھرے ہوئے پیٹ میں زبردستی خربوزہ نہ ٹھونسیں۔ اس لئے رات کو بھی کھانے کے بعد نہ لیں تو بہتر۔ گرمی میں اسے ضرور کھائیں۔ تاکہ جسم کو بھرپور توانائی ہے۔ گردے کی پتھری کیلئے کسی لائق طبیب کی نگرانی میں لینا چاہیے۔ خربوزے کے چھلکے بھی کام آتے ہیں۔ موسم گرما کا لذیز اور فرحت بخش پھل خربوزہ نہ صرف انسانی جسم کی نشوونما کے لئے ازحد ضروری ہے بلکہ یہ مختلف بیماریوں سے حفاظت میں بھی ایک مضبوط ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے۔یہ پھل 95 فیصد تک مختلف وٹامنز اور منرلز کا مجموعہ ہے۔ خربوزے میں قدرتی طور پر وٹامن اے، بی، سی کے علاوہ فاسفورس اور کیلشیم جیسے پروٹین بھی شامل ہوتے ہیں۔ ایک خربوزہ میں 15ایم جی کیلیشیم، 25ایم جی فاسفورس، 0.5ایم جی آئرن، 34ایم جی وٹامن سی ، 640ایم جی وٹامن اے اور 0.03ایم جی وٹامن بی ون ہوتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو اس کے 6 بڑے فوائد کے بارے میں آگاہی دیں گے۔معدے کی تیزابیت کا خاتمہ: خربوزہ میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو نظام انہضام کے لئے نہایت مفید ہے۔ اس میں شامل منرلز معدے کی تیزابیت کے خاتمہ میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ کینسر کا علاج: خربوزے میں شامل کروٹینائڈ نامی پروٹین کینسر سے بچاؤ کی قدرتی دوائی ہے اور پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرات کو بہت حد تک کم کر دیتا ہے۔ خربوزہ کینسر کے ان بیجوں کو ہی مار دیتا ہے، جو بعدازاں انسانی جسم پر مضبوطی سے حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ہارٹ اٹیک سے بچاؤ: خربوزہ میں شامل ایک خاص جزو (اڈینوسائن) خون کے خلیوں کو جمنے نہیں دیتا اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ چیز بعدازاں ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔
خربوزہ جسم میں خون کی گردش کو معمول پر رکھتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا سٹروک جیسی بیماریوں کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔جلدی صحت: جلدی صحت کی برقراری اور بہتری کے لئے خربوزہ نہایت عمدہ غذا ہے۔ خربوزہ میں شامل پروٹین جلد کو نہ صرف خوبصورت و ملائم بناتے ہیں بلکہ جلدی بیماریوں سے حفاظت بھی کرتے ہیں۔گردے کے امراض میں مفید: خربوزہ کا استعمال گردوں کو صاف کرتا ہے اور گردے میں جمی ہوئی کثافتوں کو بھی دور کر دیتا ہے۔ اور اگر خربوزہ کو لیموں کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ یورک ایسڈ جیسی تکلیف میں بھی آرام پہنچاتا ہے۔سینے کی جلن: 90 فیصد پانی پر مشتمل یہ پھل سینے کی جلن میں بھی اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔