ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

برطانیہ سمیت 10ممالک میں کروناکی ایک اور نئی قسم دریافت نئی قسم کس حد تک خوفناک ہے؟ عالمی ماہرین نے سر جوڑ لیے

datetime 17  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی )برطانیہ میں کورونا وائرس کی ایک اور نئی قسم کو دریافت کیا گیا ہے جس میں ہونے والی میوٹیشنز پریشان کن ثابت ہوسکتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایڈنبرگ یونیورسٹی کے محققین نے اس نئی قسم کو دریافت کیا جس کو بی 1525 کا نام دیا گیا ہے اور اسے جینوم سیکونسنگ کی مدد سے برطانیہ، امریکا، آسٹریلیا اور ڈنمارک سمیت 10 ممالک میں دریافت کیا گیا۔

اس نئی قسم کے 32 کیسز اب تک برطانیہ میں دریافت ہوچکے ہیں۔تحقیق ٹیم نے بتایا کہ اس نئی قسم کا جینوم گشتہ سال ستمبرمیں برطانیہ کے علاقے کینٹ میں دریافت ہونے والی قسم بی 117 سے مماثلت رکھتا ہے اور اس میں اسپائیک پروٹین میں ہونے والی میوٹیشن ای 484 کے سمیت متعدد میوٹیشنز دیکھی گئی ہیں۔ای 484 کے میوٹیشن جنوبی افریقہ اور برازیل میں دریافت ہونے والی اقسام میں موجود ہے اور مانا جاتا ہے کہ اس سے وائرس کو اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرنے میں مدد ملتی ہے۔‎ ریڈنگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سائمن کلارک نے بتایا کہ ابھی یہ تو واضح نہیں کہ متعدد میوٹیشنز سے کورونا وائرس کی بیمار کرنے کی صلاحیت پر کیا اثرات مرتب ہوئے، تاہم ای 484 کے میوٹیشن کچھ ویکسینز کے خلاف وائرس کو کسی حد تک مزاحمت کرنے میں مدد دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی نہیں جانتے کہ یہ نئی قسم کس حد تک پھیل سکے گی، تاہم یہ پھیلنے میں کامیاب ہوگئی تو یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ ویکسین یا سابقہ بیماری سے حاصل ہونے والی مدافعت کمزور ہوسکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے خیال میں نئی اقسام بالخصوص ای 484 کے میوٹیشن والی اقسام کے حوالے سے ٹیسٹنگ کا عمل تیز کرنے کی ضرورت ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر روی گپتا نے اس بات سے اتفاق کیا کہ نئی قسم کی روک تھام کے لیے ٹیسٹنگ کا عمل تیز کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب فرانسس کریک انسٹیٹوٹ کے پروفیسر جوناتھن اسٹوی نے کہا کہ اگرچہ نئی قسم پھیل سکتی ہے، تاہم زیادہ ٹیسٹنگ کا عمل بھی آسان نہیں ، کیونکہ کووڈ کے پھیلا ئوسے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد ہوسکتا ہے کہ آگے نہ آئے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ ٹیسٹ کے اخراجات برداشت نہ کرپائے۔انہوں نے کہا کہ وہ نئی اقسام میں ملتی جلتی میوٹیشنز دیکھ کر حیران نہیں۔مگر ان کا کہنا تھا کہ ایک جیسی میوٹیشنز والی متعدد اقسام کی دریافت پریشان کن ہے کیونکہ وہ موجودہ ویکسینز کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیںانہوں نے کہا کہ ای 484 کے وائرس میں آنے والی اہم ترین تبدیلی ہے جس کو دیکھتے ہوئے ویکسینز کو کچھ بدلنا پڑسکتا ہے۔‎

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…