اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ہماری آبادی 22 کروڑ ہے جس میں سے 10 کروڑ افراد ویکسین لگوانے کے اہل ہیں ،ویکسین کے بعد جسم درد، بخار معمول کی بات ہے،سائنو فارم اچھی اور قابِل بھروسہ ویکسین ہے جس کی افادیت 86 سے 89 فیصد بتائی جاتی
ہے جو اچھی شرح ہے،ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ میں مدد ملے گی،ویکسین کی رسائی اس ماہ کے آخر سے شروع ہوجائے گی، مارچ تک 70 لاکھ خوراکیں اور دوسری سہ ماہی میں بقیہ ایک کروڑ خوراکیں موصول ہوجائیں گی۔ بدھ کو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل وزیراعظم نے علامتی طور پر اسلام آباد کے ایک بڑے ہسپتال کے ڈاکٹر کو اپنے سامنے ویکسین لگوائی جس کے بعد ملک کے تمام صوبوں اور وفاقی اکائیوں میں وہاں کی قیادت کے سامنے اس مہم کا باقاعد آغاز ہوگیا ہے۔سائنو فارم کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ یہ ایک اچھی اور قابِل بھروسہ ویکسین ہے جس کی افادیت 86 سے 89 فیصد بتائی جاتی ہے جو اچھی شرح ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کو چین کے علاوہ مصر اور ہنگری میں بھی اجازت مل چکی ہے، متحدہ عرب امارات میں اس کا تحقیقی ٹرائل ہوا تو اس میں اس کی افادیت 86 فیصد بتائی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ اچھی، مناسب اور مفید ویکسین ہے جس سے ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہماری آبادی 22 کروڑ ہے جس میں سے 10 کروڑ افراد ویکسین لگوانے کے اہل ہیں کیوں کہ دنیا بھر میں یہ ویکسین 18 سال کی عمر سے زائد کے افراد کو لگائی جاتی ہیں، اس
طرح اگر ہم اپنی آبادی کے اعداد و شمار دیکھیں تو 10 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ اس سال کے آخر تک 2 تہائی یا ویکسین کی اہل 70 فیصد آبادی تک یہ ویکسین پہنچ چکی ہو، یہ ہدف ایک دن میں حاصل نہیں ہوسکتا بلکہ اس سلسلے میں ایک بتدریج عمل اپنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلا
مرحلہ شروع ہوا جس میں صف اول میں کام کرنے والے طبی ورکرز کو ویکسین لگائی جارہی ہے جو کووِڈ 19 وارڈز میں کام کرتے اور کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اپنی صحت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، یہ تمام افراد ہمارے نیشنل ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہیں جن کی تعداد تقریباً 5 لاکھ ہے۔معاون خصوصی نے بتایا کہ
دوسرے مرحلے میں 65 سال سے زائد عمر کے پاکستانی شہریوں کو یہ ویکسین دی جائے گی جن کی تعداد 95 لاکھ ہے۔تیسرے مرحلے میں کورونا کے خلاف صفِ اول میں کام کرنے والوں کے علاوہ دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگے گی جن کی تعداد 6 لاکھ ہے، ان کے علاوہ 60 سے 65 سال تک کی عمر کے 63 لاکھ افراد کو
ویکسین لگائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جب ان تمام ہیلتھ کیئر ورکرز اور معمر شہریوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو یہ تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ افراد بنتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ چوتھے مرحلے میں باقی آبادی تک یہ ویکیسن پہنچے گی۔ان کا کہنا تھا سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں آچکی ہیں، اس کے علاوہ متوسط آمدن
والے ممالک کے لیے ایک عالمی انیشی ایٹو کوویکس ہے جس کے ذریعے ہمیں رواں برس کی پہلی اور دوسری سہ ماہی ماہی ایک کروڑ 70 لاکھ ویکیسن دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکسین کی رسائی اس ماہ کے آخر سے شروع ہوجائے گی، مارچ تک 70 لاکھ خوراکیں اور دوسری سہ ماہی میں بقیہ ایک کروڑ خوراکیں
موصول ہوجائیں گی۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہم ویکسین بنانے والے ممالک اور کمپنیوں سے بھی رابطے میں ہیں اور اس کے علاوہ سال کے آخر تک ہمیں ویکسین کی 7 کروڑ 30 لاکھ خوراکیں موصول ہوجائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ قومی، صوبائی اور ضلعی سطح تک ویکیسن ایڈمنسٹریشن سیلز موجود ہیں، ملک بھر میں 578 بالغان
کے لیے ویکیسن سینٹرز بنائے جاچکے ہیں اور اس وقت روزانہ 40 ہزار افراد کو ویکیسن لگانے کی گنجائش موجود ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین لگانے والے عملے کی تربیت مکمل ہوچکی ہے جسے آزمایا بھی جاچکا ہے جبکہ ‘نمز’ نامی ایک سافٹ ویئر بھی تشکیل دیا گیا ہے تا کہ ویکسین لگوانے والوں کا اعداد و شمار
ہمارے پاس رہے اور ہمیں معلوم ہو کہ انہیں دوسری خوراک کب دی جانی ہے کیوں عموماً ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاتی ہیں۔ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ہزاروں افراد پر ان کا ٹرائل ہوا، دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو لگائی جارہی ہیں اور یہ محفوظ اور مفید ثابت ہوئی ہیں اس لیے اس معاملے میں فکر نہیں
کرنی چاہیے، ہمارے لیے اجتماعی اور انفرادی طور پر اسے لگوانے بہت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ البتہ ویکیسن لگنے کے بعد بازو میں معمولی سا درد، ایک دو روز بخار یا جسم درد کی کیفیت نارمل ہے جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ویکیسن اپنا اثر دکھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ویکیسن دستیاب ہوگی میں نہ صرف خود لگواؤں گا بلکہ سسٹم کے مطابق جیسے ہی عزیز و اقارب کی باری آئے تو انہیں بھی لگواؤں گا۔