امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) ماسوائے اس صورت میں جب آپ کو سانس میں بو اور مسوڑوں کے امراض سے کوئی مسئلہ نہ ہو، دانتوں کی صفائی ان اہم ترین عادات میں سے ایک ہے جن پر لوگ بچپن سے عمل کرتے ہیں۔ مگر کیا آپ آج تک غلط طریقے سے دانتوں پر برش کرتے آئے ہیں؟ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینٹیشن (سی ڈی سی)
کی تحقیق میں ہزاروں نوجوانوں کی دانتوں کی صفائی کے عمل کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اکثر افراد بہت زیادہ مقدار میں ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنے کے عادی ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ بہت زیادہ ٹوتھ پیسٹ بہت کم کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے تو اس تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ یہ عادت نقصان دہ ہے۔ تحقیق کے مطابق کم عمری میں بہت زیادہ فلورائیڈ کا استعمال جب دانتوں کی نشوونما مکمل نہ ہوئی ہو، دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یعنی دانتوں کی رنگت اڑ سکتی ہے اور عجیب بدنمائی نمایاں ہوسکتی ہے۔ فلورائیڈ ایسا کیمیکل ہے جو غذاﺅں، پینے کے پانی اور ٹوتھ پیسٹ میں موجود ہوتا ہے جس سے دانتوں کی فرسودگی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے اور انہیں مضبوط کرتا ہے۔ مگر اس کی زیادہ مقدار نقصان پہنچاتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بیشتر افراد دن میں ایک بار ہی دانتوں کی صفائی کرتے ہیں جبکہ طبی ماہرین نے صبح اور رات 2 بار برش کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تحقیق میں والدین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بچوں کے دانتوں کی صفائی کے عمل کی نگرانی خود کریں اور زیادہ مقدار میں استعمال نہ کرنے دیں۔