ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

خاتون کے صدیوں پرانے دانتوں سے نایاب پتھر دریافت

datetime 13  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جرمنی(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی کے خانقاہ میں موجود قرون وسطیٰ کے زمانے کی خاتون کے ایک ڈھانچے پر تحقیق کرنے والی ٹیم کو عورت کے دانتوں سے صدیوں پرانے نایاب پتھر ملنے کے بعد ایک نئی تاریخ دریافت کیے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں کو خاتون کے دانتوں سے کسی زیور کی مانند نایاب نیلا پتھر ملا ہے، جس سے ایک نئی تحقیق کے دور کا آغاز ہونے کا امکان ہے۔

خاتون کے دانتوں سے ملنے والے پتھر کو ’لازی لائی‘ کہا جا رہا ہے، جو دراصل قیمتی جواہروں اور نایاب پتھر کی ایک قسم ہے۔ لازی لائی کو سنگ لاجورد بھی کہا جاتا ہے اور یہ کسی زمانے میں سونے جتنا مہنگا ہوا کرتا تھا، تاہم اب یہ نایاب بن چکا ہے۔ تحقیقی جرنل ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق تحقیق کاروں کو یہ نیلا نایاب پتھر جرمنی کے ایک خانقاہ میں موجود ایک خاتون کے ڈھانچے کے معائنے کے وقت ملا۔ جس خاتون کے دانتوں سے یہ نیلا نایاب پتھر ملا، اس متعلق خیال کیا رہا ہے کہ ان کی عمر 45 سال سے 60 کے درمیان ہوگی اور ان کی موت ممکنہ طور پر 997 سے 1162 کے درمیان ہوئی ہوگی۔ اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ جس خاتون کے دانتوں سے یہ نیلا پتھر ملا ہے، ان کے دانتوں یا اس نیلے پتھر پر ایسے کوئی نشانات موجود نہیں، جس سے اندازہ ہوکہ خاتون کو دانتوں کی کوئی بیماری ہو۔ یہ نیلا نایاب پتھر جس خاتون کے ڈھانچے سے دریافت ہوا ہے، وہ قرون وسطیٰ کے زمانے میں جرمنی کے دیہات میں ایک چرچ میں مذہبی خدمات سر انجام دیتی تھیں۔ خاتون کے دانتوں سے نایاب سنگ لاجورد کے ملنے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ جرمنی کے دیہاتوں میں رہنے والی خواتین سے متعلق بھی مزید کئی انکشافات سامنے آئیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جرمنی کے دیہاتی علاقوں میں 10 ویں صدی میں خواتین کثیر تعداد میں رہتی تھیں، تاہم اس حوالے سے کوئی مستند تحقیقات کے نتائج سامنے نہیں آ سکے۔ ماہرین کے مطابق خاتون کے دانتوں سے ملنے والا سنگ لاجورد نامی نایاب نیلا پتھر قرون وسطیٰ کے زمانے میں صرف جنوبی ایشیا کے خطے میں پایا جاتا تھا، جب کہ زیادہ تر اس پتھر کی کانیں حالیہ افغانستان کے علاقے میں موجود ہوتی تھیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس زمانے میں بھی سنگ لاجورد کو کانوں

سے نکال کر اسے تراشنے کے بعد یورپ سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں فروخت کے لیے بھیجا جاتا تھا اور یہ اس زمانے میں بھی قیمتی تھا۔ ماہرین کو امید ہے کہ صدیوں پرانے خاتون کے ڈھانچے کے دانتوں سے ملنے والے اس نایاب پتھر کے بعد تحقیقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور وہ یہ جاننے میں کامیاب جائیں گے۔

اس وقت کی خواتین کی زندگی کس طرح گزرتی تھی۔ یہ خیال بھی کیا جا رہا ہے کہ جس خاتون کے دانتوں سے یہ نیلا نایاب پتھر ملا ہے وہ اپنے زمانے میں اپنے علاقے کی مشہور آرٹسٹ رہی ہوگی۔ تاہم اس خاتون کا ڈھانچہ ایک مذہبی خانقاہ میں رکھا ہوا ہے، جس پر کئی سال سے ماہرین تحقیق کر رہے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…