جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

’’ کوئٹہ کے مضافات میں 40 سے65 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ‘‘

datetime 23  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بلوچستان(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کوئٹہ کے چند مضافات میں 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے 40 سے 65 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یونیسیف سے منسلک ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے چند مضافات میں 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے

45 فیصد سے  65 بچوں کو انتہائی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ بلوچستان کے لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے صوبائی کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر شیر احمد استنکزئی کا کہنا تھا کہ یونیسیف اور بلوچستان حکومت نے مشترکہ طور پرکوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ کے اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کا سروے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ5 دسمبر سے 8 دسمبر تک ہونے والے اس سروے کے لیے 2500 سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ‘غذائی کمی کے شکار سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں کوئٹہ کی تحصیل پنج پائی اور کاہان شامل ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ پنج پائی اور کاہان میں شدید غذائی قلت 40 سے 65 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے اصول کے مطابق جہاں پر 15 فیصد تک بچوں میں غذائی قلت پائی جائے تو وہاں پر ایمرجنسی نافذ کردی جاتی ہے۔ ڈاکٹر شیر احمد استنکزئی نے کہا کہ خشک سالی کے باعث بلوچستان حکومت نے صوبے کے 14 اضلاع میں پہلے ہی ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چاغی، نوشکی، واشک اور خاران سمیت خشک سالی سے متاثرہ اضلاع میں بھی بچوں کے سروے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی کوآرڈی نیٹر برائے لیڈی ہیلتھ ورکرز نے کہا کہ خشک سالی سے متاثرہ اضلار میں لیڈی ہیلتھ ورکرز بچوں کا سروے کریں گی۔ طبی ماہرین کے ماننا ہے کہ غربت، صاف پانی کی عدم فراہمی اور غیرمعیاری خوراک ہی غذائی قلت کا باعث بنتے ہیں۔ یونیسف کی جانب سے فراہم کی گئی تصاویر میں بچوں کو نازک، کمزور، معذور اور باقاعدہ چلنے سے محروم دیکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے صحرائی ضلع تھرپارکر میں غذا کی کمی اور وائرل انفیکشنز کے باعث بچے جاں بحق ہوتے رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے ہی 7 نومولود دم توڑ گئے تھے۔ امدادی تنظیموں

اور دیگر اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق تھرپارکر میں رواں سال غذائی قلت اور آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں سے نومولود بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 6 سو 35 ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے اس معاملے پر ازخود نوٹس بھی لیا گیا تھا اور سابق سیکریٹری صحت کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا اس کے ساتھ ہی تھر میں بچوں کی اموات کے معاملے پر غیر جانب دار ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بھی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…