یورپ(مانیٹرنگ ڈیسک) جسم کا اضافی وزن اور توند ویسے تو کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے مگر حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا کہ موٹاپے کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کے خدشات بہت زیادہ حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دبئی میں ہونے والی ورلڈ کانگریس کارڈیالوجی اور کارڈیو اسکل ہیلتھ میں عالمی ادارے نے سروے رپورٹ جاری کی جس میں عارضہ قلب کی وجوہات
اور اعداد و شمار بیان کیے گئے۔ ماہرین نے گزشتہ برس سامنے آنے والے کیسز کی روشنی میں یہ رپورٹ مرتب کی جس میں یورپ کے 16 ممالک کے مریضوں کا ڈیٹا شامل کیا گیا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یورپ دنیا کا وہ خطہ ہے جہاں دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں رہنے والے افراد میں بیماری پھیلنے کی وجہ اُن کا طرز زندگی ہے کیونکہ وہ دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کے جسم میں چربی بڑھ گئی۔ تحقیق میں شامل افراد کو میڈیکل ہسٹری کے ساتھ انٹرویو کے لیے بلایا گیا اور ماہرین نے اُن سے مختلف سوالات کیے۔ ڈاکٹرز نے مریضوں سے تمباکو نوشی، کھانے پینے کی عادت، جسمانی مشقت، بلڈ پریشر اور شوگر سے متعلق سوالات کیے۔ ماہرین کے مطابق بیشتر مریضوں کو وزن کی وجہ سے بلڈپریشر کی بیماری تھی جس کی وجہ سے وہ ذیابیطس کے مرض میں بھی مبتلا ہوگئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ڈھائی ہزار سے زائد مریضوں نے اپنے کوائف جمع کروائے جن میں سے 64 فیصد افراد کو موٹاپے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ شوگر اور بلڈپریشر کے امراض میں بھی مبتلا ہوگئے جبکہ نارمل وزن والوں میں سے 37 فیصد کو مذکورہ امراض لاحق تھے۔ تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے 18 فیصد جبکہ جسمانی مشقت اور چہل قدمی نہ کرنے والے 36 فیصد افراد عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے۔ سروے رپورٹ کی روشنی میں ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دل کی بیماریاں پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ اضافی وزن یا موٹاپہ ہے۔