بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ناقابل علاج کینسر کی شکار بچی کرشماتی طور پر شفایاب

datetime 20  دسمبر‬‮  2018 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) جب 11 سالہ روکسلی ڈوس اور اس کے خاندان کو یہ بتایا گیا کہ اس بچی کو دماغی رسولی کا سامنا ہے جو کہ ناقابل علاج ہے تو ان کے دکھ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ امریکا کی معتبر جون ہوپکنز یونیورسٹی سمیت متعدد طبی اداروں نے اس رسولی کی تشخیص کرتے

ہوئے اس خاندان کو بتایا کہ اس کا کوئی علاج نہیں۔ یہ جون 2018 کی بات ہے اور 6 ماہ بعد یہ رسولی اچانک غائب ہوگئی، اس بچی کا ایم آر آئی کلیئر آیا جس میں رسولی کا کوئی سرا تک نہیں ملا۔ ڈاکٹروں کے پاس وضاحت کے لیے الفاظ نہیں کیونکہ اس کیس نے ان کے ذہنوں کو گھما کر رکھ دیا اور وہ اپنے سر کھجانے پر مجبور ہوگئے۔ ڈیل چلڈرنز میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر ورجینیا ہورڈ نے بتایا ‘یہ مرض بہت کم لوگوں کو شکار بناتا ہے اور یہ تباہ کن مرض ہے، اس سے کھانا نگلنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے، کئی بار بینائی ختم ہوجاتی ہے، بولنا مشکل ہوجاتا ہے اور بتدریج سانس لینا بھی مشکل ہوجاتا ہے’۔ اگرچہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں مگر بچی کے خاندان نے 11 ہفتے کے ریڈی ایشن کورس کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لیے ان کے دوستوں اور خاندان نے مالی مدد کی جبکہ متاثرہ خاندان نے علاج کے اخراج کے لیے ایک فنڈ بھی تشکیل دیا۔ ریڈی ایشن تھراپی عام طور پر کینسر زدہ خلیات کو ختم کرکے اس جان لیوا مرض کے پھیلنے کو عمل کو سست رفتار کردیتی ہے۔ اس کے لیے متعدد سیشنز کی ضرورت ہوتی ہے مگر ریڈی ایشن کو اس مرض کا کوئی علاج تصور نہیں کیا جاتا۔ ابھی تک ڈاکٹر یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ اس بچی کا کینسر یا رسولی کیسے ختم ہوگیا، کیا اس میں ریڈی ایشن تھراپی نے کردار ادا کیا یا کسی اور چیز نے طبی ماہرین کے دماغوں کو گھما دیا۔ اگرچہ کینسر مکمل طور پر غائب ہوچکا ہے مگر خاندان اور بچی کے ڈاکٹروں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی ہیں۔ یہ بچی تاحال علاج سے گزر رہی ہے تاکہ کینسر کی ممکنہ واپسی کے خلاف اس کی مزاحمت کو مضبوط بنایا جاسکے مگر حالات اس وقت کافی مثبت نظر آتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…