پیر‬‮ ، 03 جون‬‮ 2024 

بس اس عام سی چیز کا استعمال کریں،دل اورہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا افراد کو ماہرین نے بڑی خبرسنادی

datetime 19  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چقندر میں موجود نائٹریٹس کی وافر مقدارجسم میں داخل ہوکر ایک قسم کی گیس پیدا کرتی ہے جسے نائٹریٹ آکسائیڈ کہتے ہیں ۔ اس گیس سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔ بلڈ پریشر کے مریض لازمی چقندر کا استعمال کریں اس سے آ پ آ کو اپنا بلڈ پریشر سہی رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔چقندر سے جگر بھی صاف رہتا ہے ۔ اس سے جسم میں آئرن کی کمی دو ر ہوتی ہے ۔

یہ ہی وجہ ہے کہ یہ انیمیا کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔کینیڈاکی گویلف یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق چقندر میں پائے جانے والی غذائی نائٹریٹ خون کی شریانوں کو کشادہ کر کے بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اس تحقیق کے دوان بیس نوجوانوں کو چقندر کے جوس یا دیگر چیزوں کا استعمال کرایا گیا جس کے بعد ان کے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور دیگر عوامل کا جائزہ لیا گیا۔ اورتحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ جن افراد نے چقندر کا جوس استعمال کیا تھا، ان میں بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عوامل کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔چقندرکی پہلی مرتبہ کاشت روم میں کی گئی تھی اور افادیت کے اعتبار سے ایک منفرد اور مکمل غذا ہے ۔ چقندر کے انسانی صحت پر ان گنت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اس کا گلابی رنگ اس میں موجود بیٹانن نامی مادے کی وجہ سے ہوتا ہے جسے اکثر ڈائی اور کھانے کا رنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ چقندر کو کئی طریقوں سے کھایا جاتا ہے ۔ کچھ لوگ اسے سلاد کے طور پر پسند کرتے ہیں تو کچھ اسے پکا کر کھاتے ہیں ۔چقندر کو ایک فیٹ فری سبزی کہنا غلط نہیں ہوگا ۔ اس میں کیلیریز بہت کم تعداد میں موجود ہوتی ہے ۔ چقندر فائبر سے بھرپور ہوتا ہے ۔ وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد اس گلابی سبزی کو استعمال کر سکتے ہیں ۔

اس سے آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا ا اور پیٹ بھی بھر جائے گا ۔ عام طور پر وزن کم کرنے کے لیے چقندر کو سلاد کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔اس کے استعمال سے جسم سے تمام فاضل مادہ باہر نکل جاتا ہے ۔ چقندرخون بھی صاف کرتا ہے ۔ جو لوگ باہر کا کھانا اور سنیکس وغیرہ کے شوقین ہیں وہ ضرور اپنی غذا میں چقندر کا استعمال کریں۔ اس سے آپ کا جسم نقصان پہنچانے والے جراثیم اور بیماریوں سے محفوظ رہے گا ۔چقندر میں موجود پولی فینلز ، بیٹانن(جس کے باعث چقندر کا رنگ گلابی ہوتا ہے ) ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہوتا ہے ۔ اینٹی آکسیڈنٹس کولیسٹرول زیادہ ہونے کی صورت میں آکسیڈیشن کو کم کرتے ہیں ۔ اینٹی آکسیڈنٹس اس کے علاوہ خون کی شریانوں کی حفاظت بھی کرتے ہیں ۔یہ بالوں کی حفاظت اور انھیں مضبوط بنانے کے لیے انتہائی مفید ہے ۔ اس سے بالوں کی جڑوں میں موجود خشکی بھی دور ہوتی ہے۔ چقندر کھانے سے سر کی خارش کو بھی آرام آتا ہے ۔

کھانے کے ساتھ ساتھ اگر آپ چقندر کا ر س تھوڑے سے سرکے اور ادرک کے پانی میں ملا کر سر اور بالوں پرلگائیں تو اس سے خشکی اور خارش کافی حد تک کم ہو سکتی ہے ۔چقندر کو پانی میں ابال کر اس پانی سے منہ دھوئیے یا منہ پر روئی سے یہ پانی لگا کر پانچ منٹ بعد منہ دھو لیجئے ۔ اس سے چہرے کو بے حد فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے داغ دور ہوجاتے ہیں۔ چقندر میں فولیٹ ہونے کی وجہ سے یہ جھریاں پڑنے اور دوسر ے جلدی امراض سے محفوظ رکھتا ہے ۔چقندر کے باقائدہ استعما ل سے آنکھوں کی بینائی اچھی ہوتی ہے ۔ اس میں وٹامن اے اور کیرو ٹینو ائیڈز کی وافر مقدار بینائی کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے ۔ اس میں کوئی شق نہیں کہ چقندر ایک بہترین سبزی ہے ۔ یہ غذائیت سے بھرپور ہے جس کے باعث اس کااستعمال صحت مند زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے ۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…