فن لینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ کو کھانے میں زیادہ نمک پسند ہے تو بری خبر یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن کے ایک عام مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ایولیو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی یا اطاقی فائبرلیشن نامی مرض سے خون جمنے یا دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اور دنیا بھر میں اس کے باعث لاکھوں افراد فالج یا ہارٹ فیلیئر کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران 716 درمیانی عمر کے مردوں اور خواتین کا جائزہ اوسطاً 19 سال تک لیا گیا اور اس عرصے کے دوران 74 افراد میں اطاقی فائبرلیشن کی تشخیص ہوئی۔ محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ کھانے میں زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں ان میں اس مرض کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق نمک کا زیادہ استعمال دل کے اس عام مرض کے دیگر عناصر جیسے عمر، جسمانی چربی، بلڈ پریشر اور تمباکو نوشی جیسا عنصر ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم زیادہ نمک اور دل کی دھڑکن کے اس مرض کے درمیان تعلق دریافت کرسکے ہیں، اسے ثابت نہیں کرسکتے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے Annals of Medicine میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل گزشتہ سال سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتا ہے اور ان افراد میں یہ امکان چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر اس مرض کے لیے آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دن بھر میں صرف آدھا چائے کا چمچ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح رواں سال کے آغاز میں امریکا کے انسٹیٹوٹ آف وائیل کارنیل میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے دوران چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ نمک والی غذائیں دماغ کے مختلف حصوں میں جانے والے خون کی فراہمی 25 سے 28 فیصد تک کم کردیتی ہیں۔