لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) کیل مہاسے ایسا مسئلہ ہے جس کا کوئی مثالی علاج موجود نہیں مگر لوگ اس سے نجات کے لیے مہنگی کریموں اور دیگر طریقوں کو ضرور آزماتے ہیں۔ مگر اب طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اس حوالے سے لوگ ایک اہم عنصر کو نظرانداز کردیتے ہیں۔
طبی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق آج تک جینز اور کیل مہاسوں کے درمیان تعلق کا کبھی جائزہ نہیں لیا گیا۔ اس تحقیق کے دوران 26 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 5 ہزار سے زائد کیل مہاسوں کے شکار تھے۔ تحقیقی ٹیم نے جینوم کے 15 حصوں کی شناخت کی جو اس کی وجہ بن رہے تھے اور ان میں سے بیشتر بالوں کی جڑوں کی تشکیل میں کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ جب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جینز کیل مہاسوں کے مسئلے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ حیران کن ہے بالوں کی جڑوں کے افعال اور اسٹرکچر پر اثرانداز ہونے والے جینز کس طرح کیل مہاسوں کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ممکنہ طور پر جینز کی یہ اقسام بالوں کی جڑوں کی ساخت پر اثرانداز ہونے کے ساتھ لوگوں کو ایسے بیکٹریا اور ورم کے لیے آسان شکار بنادیتے ہیں جو کیل مہاسوں کا باعث بنتے ہیں۔ دنیا بھر میں 85 فیصد افراد کو زندگی میں کسی نہ کسی وقت کیل مہاسوں کا سامنا ہوتا ہے۔ کیا آم کھانا کیل مہاسوں کا شکار بناتا ہے؟ 20 فیصد افراد میں یہ سرخ دانے دہائیوں تک ابھرتے رہتے ہیں اور نشان چھوڑ جاتے ہیں ۔ محققین کا کہنا تھا کہ خواتین میں کیل مہاسوں کا مسئلہ شدید جذباتی اور نفسیاتی نتائج کا باعث بنتا ہے اور ان میں ڈپریشن، خودکشی کے خیالات کا خطرہ بڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئی دریافت سے بہتر علاج میں مدد مل سکے گی جس کے سائیڈ ایفیکٹ بہت کم ہوں گے۔