لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے نیشنل اسپتال سروسز میں روبوٹ نے ڈاکٹرز کی جگہ سنبھال لی اور جلد ان کی مدد سے بڑے آپریشن بھی کیے جائیں گے۔ رائل کالج آف سرجن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اب روبوٹ بھی طبی میدان میں اپنی خدمات انجام دیں گے۔
اور اُن ڈاکٹرز کے بجائے زچگی کے دوران اُن کی ہی خدمات لی جائیں گی۔ اعلامیے کے مطابق اب روبوٹ انسانوں کی بیماریوں اور کینسر کی تشخیص بھی کریں گے، سرطان کے پہلے یا دوسرے مرحلے تک مشین بیماری کا معلوم کرے گی علاوہ ازیں انہیں بڑی سرجریز میں بھی استعمال کیا جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے حادثات جن میں انسان بہت زیادہ زخمی ہوجاتا ہے اُن کے آپریشنز بھی روبوٹ کرسکیں گے، علاوہ ازیں انہیں دیگر اہم امور میں بھی استعمال کیا جائے گا۔ تجربے کے دوران روبوٹ نے جلد کے کینسر کی تشخیص کی اس کے علاوہ سرطان کے وائرس کو ختم کرنے کے لیے آپریشن بھی کیا جو کامیاب رہا۔ نیشنل اسپتال سروسز کے مطابق روبوٹ ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلابی ایجاد ہیں جنہیں آئندہ برس 2019 سے باقاعدہ اسپتالوں میں باقاعدہ تعینات کردیا جائے گا۔ دوسری جانب ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ماضی کے تجربے کی بنیاد پر کچھ خدشات بھی ظاہر کیے کیونکہ سن 2015 میں 69 سالہ شخص کے دل کے آپریشن ناکام رہا تھا جس میں مریض دم توڑ گیا تھا، علاوہ ازیں روبوٹ ڈاکٹر مرض کے حساب سے دوا کی تشخیص بھی نہیں کرسکتے۔ یاد رہے کہ رائل کالج آف سرجنز نے سن 2017 میں پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ دو سالوں کے بعد ڈاکٹرز کو بطور سرجن تعینات کیا جاسکے گا۔