بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چینی سائنس دان نے جڑواں بچوں کے ڈی این اے سے چھیڑ چھاڑ پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جینیز ایڈیٹنگ کی تحقیق میں ناکام رہے۔ تفصیلات کے مطابق چینی سائنس دان جیان کوئی نے کئی ماہ قبل ایک نیا تجربہ کرنے کے لیے جڑواں بچوں کے
ڈی این اے میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے یہ کام متنازع ہے مگر لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ سائنس کا میدان بہت وسیع ہے اور ہم جو چاہیے آسانی کے ساتھ کرسکتے ہیں‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے اس چھیڑ چھاڑ کے بعد دنیا بھر کے ماہرین اور ڈاکٹرز مجھ پر تنقید کریں گے تو میں ذہنی طور پر وہ برداشت کرنے کے لیے تیار ہوں‘۔ یاد رہے کہ ڈی این اے میں ردوبدل کو دنیا کے بیشتر ممالک غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہیں۔ تجربے میں ناکامی ہونے کے بعد پروفیسر جیان کوئی کا کہنا تھا کہ ’جینز ایڈیٹنگ کے نتائج غیر متوقع طور پر افشا ہوئے جس پر میں سب سے معذرت خواہ ہوں‘۔ ہانگ کانگ میں منعقد ہونے والی سالانہ میڈیکل کانفرنس کے دوران چینی سائنس دان کا کہنا تھاکہ ’تجربے کے دوران جڑواں بہنوں کے ایچ آئی وی نمونے حاصل کیے تاکہ انہیں جینزا کی حفاظت کے لیے ایڈیٹ کیا جائے‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ تحقیق میں 8 جوڑوں نے شامل ہونے کی ہامی بھری اور انہوں نے رضاکارانہ طور پر ٹرائل کے لیے دستخط بھی کیے مگر پہلے مرحلے میں ناکامی کے بعد اب سلسلے کو روک دیا گیا۔ جیان کوئی کا کہنا تھا کہ ’جینز ایڈیٹنگ کے نتائج غیر متوقع طور سامنے آئی جس کے بعد کلینیکل ٹرائلز کو روک دیا گیا اور اب اس معاملے پر کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی‘۔