بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

دورانِ نیند کون سی مختلف کیفیات و عادات ہماری نیند میں خلل کا باعث بنتی ہیں

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نیند انسان کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی زندہ رہنے کے لیے غذا۔ نیند پوری نہ ہو تو اگلے دن کے کارہائے زندگی انجام دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک بھرپور نیند روزمرہ کے معمولاتِ زندگی کو پُرسکون بنانے کے لیے بہت ہی ضروری ہے۔ اگر پُرسکون نیند نہ ہو تو تھکن، بے چینی اور کئی نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

دورانِ نیند کون سی مختلف کیفیات و عادات ہماری نیند میں خلل کا باعث بنتی ہیں، آئیے ان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ خواب خرامی: (سلیپ واکنگ) نیند میں چلنا نیند اور بیداری کے بیچ کی ایک کیفیت کا مظہر ہے۔ اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے بستر سے اُٹھ کر چلنا شروع کردیتا ہے اور اس کیفیت کا شکار شخص اپنی حرکت سے مکمل لاعلم ہوتا ہے۔ اس کیفیت میں آدمی کا بستر سے اٹھ کر بیٹھ جانا، باتھ روم جانا، گھومنا یا گھر سے باہر نکل جانا، صفائی کرنا اور ایسی مختلف حرکات کرنا شامل ہوسکتی ہیں۔ خواب خرامی کرنے والے افراد کی آنکھیں کھلی ہوتی ہیں، مگر وہ مکمل طور پر اس سے لاعلم ہوتے ہیں۔ تھکاوٹ، شراب نوشی، بے چینی، بیماری یا کچھ ادویات کے اثر سے بھی آدمی اس کیفیت کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس کیفیت میں شدت آنے کی صورت میں معالج سے رجوع کیا جانا چاہیے۔ کچھ ایسے طریقے بھی ہیں جن کو اپنا کر اس کیفیت میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ خواب کلامی سومنیلوقی یا سلیپ ٹاکنگ خواب کلامی بھی ایک طرح کی کیفیت ہے جس میں کوئی شخص نیند کے دوران باتیں کرتا ہے یا یوں کہیے کہ منہ سے آوازیں نکالتا ہے۔ انسان نیند کے دوران اس کیفیت میں بڑبڑاتا، چلاتا، عجیب و غریب بے معنی الفاظ بولتا ہے۔ وہ آوازیں بے معنیٰ بھی ہوسکتی ہیں اور دن بھر میں ہونے والے حالات کے بارے میں بھڑاس نکالنا بھی۔ نفسیاتی مسائل، شراب نوشی، کم خوابی، ذہنی دباؤ وغیرہ بھی خواب کلامی کا باعث ہوسکتے ہیں۔

خواب کلامی کے شکار فرد کو اپنی اس کیفیت کا اس وقت تک بالکل بھی احساس نہیں ہوتا، جب تک کہ اسے اس کی آوازیں ریکارڈ کروا کر نہ سنائی جائیں۔ یہ ایک بے ضرر عادت ہے۔ اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اکثر خواب خرامی یا ڈراؤنا خواب سے متاثرہ افراد بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فی الوقت تک اس کا کوئی مکمل علاج نہیں پایا جاتا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت خود بہ خود ٹھیک ہوجاتی ہے۔

روزانہ کی نیند کا شیڈول بنانے، شراب نوشی سے پرہیز، اسٹریس یا دباؤ سے بچنے اور رات کے وقت بھاری بھرکم کھانا کھانے سے گریز کرنے سے بھی اس عادت سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ اگر یہ کیفیت شدت اختیار کرجائے تو کسی اچھے معالج سے رجوع کرلینا چاہیے۔ ہائپنک جرک (نیند میں جھٹکا) نیند کے دوران اگر کسی شخص کو اچانک جھٹکا لگتا ہے تو اس کیفیت کا نام ہائپنک جرک ہے۔

اس کیفیت میں انسان کو ایسا بھی محسوس ہوسکتا ہے کہ جیسے وہ کسی اونچی جگہ سے گر رہا ہو۔ یہ کیفیت اکثر نیند کے آغاز میں یا کچی نیند میں طاری ہوتی ہے۔ جب ہم سوتے ہیں تو ہمارے جسم کے پٹھے سکون کی حالت میں آتے ہیں اور اچانک مسلز کے کھچاؤ (کونٹریکشن) کی وجہ سے جھٹکا محسوس ہوتا ہے اور ہم بیدار ہوجاتے ہیں۔ زیادہ تر تھکاوٹ، اسٹریس کی وجہ سے نیند میں جھٹکا محسوس ہوتا ہے۔

اور یہ ایک نارمل مظہر ہے۔ نارکولیپسی (خوابی دورے): اس کیفیت کے شکار افراد کو کہیں بھی کسی بھی وقت نیند آنے لگتی ہے، یہ نیند کے جھٹکے اتنے شدید ہوتے ہیں کہ آدمی اچانک سے سو جاتا ہے۔ یہ نیند کے جھٹکے چند سیکنڈز سے کئی منٹوں پر مشتمل ہوسکتے ہیں۔ اس کیفیت کے شکار افراد کے لیے ڈرائیونگ یا مشینری وغیرہ کے کام خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

اس بیماری کی وجوہات مکمل طور پر واضح نہیں ہوسکیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جینیاتی مرض ہے۔ ہارمونل تبدیلیاں، اسٹریس، ابنارمل نیند وغیرہ بھی اس مرض کا باعث بنتی ہیں۔ اس مرض کی شدت کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔ سلیپ پیرالیسز اس کیفیت میں دورانِ نیند ریپیڈ آئی موومینٹ (نیند میں آنکھ کے پپوٹوں کی حرکت) سے ہمارا ذہن تو بیدار ہوجاتا ہے۔

مگر جسم ابھی آرام کی حالت میں ہی ہوتا ہے اور مفلوج رہتا ہے۔ اس کیفیت کا سامنا کر رہے انسان کو خوفناک شکلیں دبوچتی نظر آتی ہیں، اس کے علاوہ ڈراؤنے خواب آتے ہیں اور ہیلوسنیشن (hallucinations) بھی ہوسکتی ہے۔ امیرکن اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کے مطابق اس کیفیت کی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں اینگزائٹی، شراب نوشی، ذہنی دباؤ، کم خوابی وغیرہ شامل ہیں۔

اکثر لوگ اس کیفیت کو جنات کا سایہ بھی سمجھتے ہیں۔ اپنے نیند کے شیڈول کو بہتر بنا کر اس کیفیت سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ شدت کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو کچھ علاج طریقوں کی مدد سے اس کیفیت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ خراٹے نیند کے دوران سانس میں رکاوٹ کی وجہ سے آوازوں کا لرزش کے ساتھ نکلنا خراٹے کہلاتا ہے۔ ویسے خراٹے نقصاندہ نہیں ہوتے۔

لیکن ان کی شدت کسی حد تک نقصاندہ ہوسکتی ہے اور فالج یا دل کے دورے پڑنے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ خراٹوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری یا شراب نوشی کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ خراٹے آپ کے پارٹنر کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اچھی خبر یہ ہے کہ اب خراٹوں سے کسی حد تک نجات یا کم از کم کنٹرول ممکن ہے۔

جس کے لیے کسی اچھے معالج سے رجوع کیا جائے تو بہتر ہے۔ نیند سے بیداری سے پہلے جب آپ سیکس سے متعلق کوئی خواب دیکھتے ہیں تو آپ کا جسم حرکت میں آجاتا ہے، جس کی وجہ سے آپ اپنے ساتھ والے ساتھی کے ساتھ انجانے میں کچھ حرکات کر بیٹھتے ہیں۔ سلیپ سیکسیا سیکسومنیا کہلاتا ہے لیکن گھبرانے کی کوئی بات نہیں، یہ ایک سلیپ ڈس آرڈر ہے۔ آپ کے ساتھ سونے

والے افراد کو آپ کی عادات پر شک کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ یہ ایک نارمل رویہ ہے، جس سے اس کیفیت کا شکار فرد بے خبر ہوتا ہے۔ نیند کی کمی، اسٹریس، شراب نوشی کے ساتھ ساتھ خواب کلامی یا خواب خرامی بھی اس کا وجہ ہوسکتی ہے۔ مناسب وقت کی نیند اور کسی اچھے معالج کے بتائے گئے مشوروں پر عمل کرکے اس کیفیت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نیند میں بھوک کا لگنا

نیند کی حالت میں بھوک کا لگنا اور شدید بھوک کا لگنا ایک بیماری ہے جس سے اس کیفیت کا شکار فرد ناواقف ہوتا ہے۔ وہ رات میں نیند میں اٹھ کر کھاتا رہتا ہے، جس سے موٹاپے کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس کی خاص وجوہات تو دریافت نہیں ہوسکیں لیکن اسٹریس، ڈائٹنگ، اینگزائٹی، خواب کلامی یا خواب خرامی بھی کی وجہ سے یہ سب ہوسکتا ہے۔ نیند کی زیادتی (ہائپر سومنیا) اس کیفیت میں آدمی دن کے

وقت اور کام کے دوران شدید نیند محسوس کرتا ہے۔ بدقسمتی سے نیند کرنے کے باوجود بھی اس کی نیند پوری نہیں ہوپاتی۔ نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کے مطابق 40 فیصد تک افراد کبھی نہ کبھی اس کا شکار رہے ہوتے ہیں۔ رات کو نیند نہ کرنا، وزن میں زیادتی، شراب نوشی، ذہنی دباؤ یا انجری وغیرہ سے بھی کوئی شخص اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ فوراً سے کسی اچھے معالج سے مشورہ کرکے اس کیفیت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ریسٹلیس لیگس

سینڈروم (Restless Legs Syndrome) نیند کے دوران ٹانگوں میں بے چینی کی وجہ سے کچھ افراد کو مسلسل ٹانگیں ہلاتے رہنے کی عادت ہوتی ہے جو کئی افراد کو ناگوار گزرتی ہے۔ پیروں میں جلن، خارش، تھکاوٹ، آئرن کی کمی، شراب نوشی اور کافی کی زیادتی وغیرہ اس کا باعث ہو سکتی ہیں۔ مساج اور ورزش کی مدد سے اس کیفیت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کیفیت کی شدت تشویش کا باعث ہوسکتی ہے لہٰذا ایسی صورت میں کسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…