برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اگرچہ زندگی اور موت کا تعلق سگریٹ نوشی یا موٹاپے سے نہیں ہوتا، تاہم یہ ضرور ہے کہ ان وجوہات سے انسان کی صحت پر اثرات پڑتے ہیں، جس وجہ سے ان کی زندگی مختصر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ دنیا کے زیادہ تر لوگ اور ماہرین خیال کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں سگریٹ اور شراب نوشی سمیت منشیات لینے سے دنیا بھر میں خواتین زیادہ ہلاک ہوتی ہیں۔
تاہم برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ 25 سال سے خواتین سگریٹ نوشی سے زیادہ موٹاپے کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یو کے ریسرچ فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں حیران کن نتائج سامنے آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ہلاک ہونے والی خواتین کینسر کے باعث ہی چل بسیں، تاہم ان میں یہ موضی مرض ان کے موٹاپے کی وجہ سے ہوا۔ رپورٹ کے مطابق حیران کن طور پر گزشتہ 25 سال میں خواتین سگریٹ نوشی کے مقابلے موٹاپے کا شکار ہوکر کینسر سے ہلاک ہوئیں اور آئندہ کئی سال تک یہی اعداد و شمار دیکھنے کو ملیں گے۔ موٹاپا ان 10 خطرناک امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے ماہرین کے مطابق اگر یہی صورتحال رہی تو 2035 تک صرف برطانیہ میں موٹاپے کی وجہ سے کینسر کا شکار ہونے والی خواتین کی تعداد 10 فیصد ہوجائے گی، جو مجموعی آبادی کا 25 ہزار بنتا ہے۔ ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حیران کن طور پر اسی عرصے کے دوران سگریٹ نوشی سے کینسر سے متاثرہ خواتین کی تعداد موٹاپے سے متاثر ہونے والی خواتین سے کم ہوگی۔ رپورٹ میں ماہرین نے خواتین میں موٹاپے کی وجہ جنک فوڈز یعنی برگر، پزا اور فرائیز جیسی غذائیں ہیں، جن پر کئی فوڈ اسٹورز والے رعایت بھی دیتے ہیں۔ موٹاپے کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا۔ ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جنک فوڈز پر خصوصی رعایت دینے والے اسٹورز کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات اٹھائیں اور خواتین میں موٹاپے سے بچنے کے لیے شعور اجاگر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ خیال رہے کہ ماہرین پہلے ہی موٹاپے کو کئی بیماریوں کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپا جہاں ذیابیطس، امراض قلب، کینسر اور قبض جیسی بیماریوں کا باعث بنتا ہے، وہیں اس سے خواتین میں حمل کے دوران بھی کئی پیچیدگیاں اہونے کا امکان ہوتا ہے۔