ہفتہ‬‮ ، 18 اکتوبر‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر فٹنس روٹین فوٹوز شیئر کرنے والے کیا ‘ذہنی مریض’ ہوتے ہیں؟

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا جہاں آج کے تیز ترین مادی دور میں رابطوں، اطلاعات اور خبروں کی رسائی کا ایک آسان ذریعہ ہے وہیں اس کے صارف اس پر اپنی روز مرہ کی روٹین بھی شیئر کررہے ہوتے ہیں۔ اس روز مرہ امور میں صبح کی چائے سے لے کر کھانے پکانے اور تفریح مقامات سے لے کر ورزشوں کی روٹین تک کی فوٹوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔ آپ کے دوستوں میں سے کوئی

ایسا بھی ہوتا ہے جو اکثر باڈی بلڈنگ کلب یا جسمانی ورزش کے دوران لی جانے والی فوٹوز پر سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کرتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ کام آپ بھی کرتے ہوں۔ آپ اچانک صبح اٹھیں اور کسی کی سوشل میڈیا وال پر یہ پوست دیکھیں کہ صحت مند رہنے کے لیے ‘جی ہاں! کام سے قبل 15 میل ضرور دوڑیں’، تو یہ آپ کو ورزش کی تحریک دلانے کے لیے موثر ثابت ہوسکتا ہے یا پھر آپ کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے لندن کی برونیل یونیورسٹی کے ریسرچرز نے ایک تحقیق کی کہ آخر کیوں اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز شیئر کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج نے مذکورہ سوشل میڈیا صارفین کو تقریبا بے نقاب کردیا ہے۔ عزت اور توجہ حاصل کرنے کے عادی جو لوگ ہمیشہ اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز لیتے ہیں (یہ فوٹوز فیشن اور کسی اچھے اقدام سے متعلق بھی ہوسکتی ہیں) خوبرو دکھنے (نرگسیت) کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ریسرچرز کے مطابق یہ سب کرنے کا ابتدائی مقصد یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ آپ خود کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایسی پوسٹ پر دیگر اقسام کی پوسٹ کے مقابلے میں زیادہ لائکس آتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ‘ایسے افراد کی جانب سے مستقل مزید خوبرو دکھنے کی کوشش کا مقصد صرف فیس بک کمیونیٹی کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے’۔ خیال رہے کہ ایسی فوٹوز پر زیادہ لائیکس آنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہر کوئی آپ کی فوٹوز کو دیکھنا پسند کرتا ہے۔ ڈاکٹر تارا مارشل کا کہنا تھا کہ ‘ہماری تحقیق کے نتائج یہ تجویز دیتے ہیں کہ خوبرو دکھنے کی کوششوں سے متعلق فوٹوز پر آنے والے لائیکس اور تبصرے ضروری نہیں کہ آپ کے دوستوں کی جانب سے آپ کے اس عمل کے حمایت کے لیے ہوں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دوست احباب آپ کو اس قسم کی فوٹوز شیئر کرنے پر خفیہ طور پر ناپسند بھی کرسکتے ہیں’۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو ورک آؤٹ کے مطلوبہ نتائج کے حصول تک فیس بک پر ایسی فوٹوز اپ لوڈ کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ کے دوستوں کی آپ کے ورک آؤٹ سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوجائے۔

موضوعات:



کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…