منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر فٹنس روٹین فوٹوز شیئر کرنے والے کیا ‘ذہنی مریض’ ہوتے ہیں؟

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا جہاں آج کے تیز ترین مادی دور میں رابطوں، اطلاعات اور خبروں کی رسائی کا ایک آسان ذریعہ ہے وہیں اس کے صارف اس پر اپنی روز مرہ کی روٹین بھی شیئر کررہے ہوتے ہیں۔ اس روز مرہ امور میں صبح کی چائے سے لے کر کھانے پکانے اور تفریح مقامات سے لے کر ورزشوں کی روٹین تک کی فوٹوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔ آپ کے دوستوں میں سے کوئی

ایسا بھی ہوتا ہے جو اکثر باڈی بلڈنگ کلب یا جسمانی ورزش کے دوران لی جانے والی فوٹوز پر سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کرتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ کام آپ بھی کرتے ہوں۔ آپ اچانک صبح اٹھیں اور کسی کی سوشل میڈیا وال پر یہ پوست دیکھیں کہ صحت مند رہنے کے لیے ‘جی ہاں! کام سے قبل 15 میل ضرور دوڑیں’، تو یہ آپ کو ورزش کی تحریک دلانے کے لیے موثر ثابت ہوسکتا ہے یا پھر آپ کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے لندن کی برونیل یونیورسٹی کے ریسرچرز نے ایک تحقیق کی کہ آخر کیوں اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز شیئر کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج نے مذکورہ سوشل میڈیا صارفین کو تقریبا بے نقاب کردیا ہے۔ عزت اور توجہ حاصل کرنے کے عادی جو لوگ ہمیشہ اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز لیتے ہیں (یہ فوٹوز فیشن اور کسی اچھے اقدام سے متعلق بھی ہوسکتی ہیں) خوبرو دکھنے (نرگسیت) کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ریسرچرز کے مطابق یہ سب کرنے کا ابتدائی مقصد یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ آپ خود کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایسی پوسٹ پر دیگر اقسام کی پوسٹ کے مقابلے میں زیادہ لائکس آتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ‘ایسے افراد کی جانب سے مستقل مزید خوبرو دکھنے کی کوشش کا مقصد صرف فیس بک کمیونیٹی کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے’۔ خیال رہے کہ ایسی فوٹوز پر زیادہ لائیکس آنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہر کوئی آپ کی فوٹوز کو دیکھنا پسند کرتا ہے۔ ڈاکٹر تارا مارشل کا کہنا تھا کہ ‘ہماری تحقیق کے نتائج یہ تجویز دیتے ہیں کہ خوبرو دکھنے کی کوششوں سے متعلق فوٹوز پر آنے والے لائیکس اور تبصرے ضروری نہیں کہ آپ کے دوستوں کی جانب سے آپ کے اس عمل کے حمایت کے لیے ہوں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دوست احباب آپ کو اس قسم کی فوٹوز شیئر کرنے پر خفیہ طور پر ناپسند بھی کرسکتے ہیں’۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو ورک آؤٹ کے مطلوبہ نتائج کے حصول تک فیس بک پر ایسی فوٹوز اپ لوڈ کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ کے دوستوں کی آپ کے ورک آؤٹ سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوجائے۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…