بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر فٹنس روٹین فوٹوز شیئر کرنے والے کیا ‘ذہنی مریض’ ہوتے ہیں؟

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا جہاں آج کے تیز ترین مادی دور میں رابطوں، اطلاعات اور خبروں کی رسائی کا ایک آسان ذریعہ ہے وہیں اس کے صارف اس پر اپنی روز مرہ کی روٹین بھی شیئر کررہے ہوتے ہیں۔ اس روز مرہ امور میں صبح کی چائے سے لے کر کھانے پکانے اور تفریح مقامات سے لے کر ورزشوں کی روٹین تک کی فوٹوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔ آپ کے دوستوں میں سے کوئی

ایسا بھی ہوتا ہے جو اکثر باڈی بلڈنگ کلب یا جسمانی ورزش کے دوران لی جانے والی فوٹوز پر سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کرتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ کام آپ بھی کرتے ہوں۔ آپ اچانک صبح اٹھیں اور کسی کی سوشل میڈیا وال پر یہ پوست دیکھیں کہ صحت مند رہنے کے لیے ‘جی ہاں! کام سے قبل 15 میل ضرور دوڑیں’، تو یہ آپ کو ورزش کی تحریک دلانے کے لیے موثر ثابت ہوسکتا ہے یا پھر آپ کے لیے پریشان کن ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے لندن کی برونیل یونیورسٹی کے ریسرچرز نے ایک تحقیق کی کہ آخر کیوں اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز شیئر کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج نے مذکورہ سوشل میڈیا صارفین کو تقریبا بے نقاب کردیا ہے۔ عزت اور توجہ حاصل کرنے کے عادی جو لوگ ہمیشہ اپنے ورک آؤٹ کی فوٹوز لیتے ہیں (یہ فوٹوز فیشن اور کسی اچھے اقدام سے متعلق بھی ہوسکتی ہیں) خوبرو دکھنے (نرگسیت) کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ریسرچرز کے مطابق یہ سب کرنے کا ابتدائی مقصد یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ آپ خود کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایسی پوسٹ پر دیگر اقسام کی پوسٹ کے مقابلے میں زیادہ لائکس آتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ‘ایسے افراد کی جانب سے مستقل مزید خوبرو دکھنے کی کوشش کا مقصد صرف فیس بک کمیونیٹی کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے’۔ خیال رہے کہ ایسی فوٹوز پر زیادہ لائیکس آنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہر کوئی آپ کی فوٹوز کو دیکھنا پسند کرتا ہے۔ ڈاکٹر تارا مارشل کا کہنا تھا کہ ‘ہماری تحقیق کے نتائج یہ تجویز دیتے ہیں کہ خوبرو دکھنے کی کوششوں سے متعلق فوٹوز پر آنے والے لائیکس اور تبصرے ضروری نہیں کہ آپ کے دوستوں کی جانب سے آپ کے اس عمل کے حمایت کے لیے ہوں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دوست احباب آپ کو اس قسم کی فوٹوز شیئر کرنے پر خفیہ طور پر ناپسند بھی کرسکتے ہیں’۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو ورک آؤٹ کے مطلوبہ نتائج کے حصول تک فیس بک پر ایسی فوٹوز اپ لوڈ کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ کے دوستوں کی آپ کے ورک آؤٹ سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوجائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…